کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
غیر مسلم خاتون جو کہ اپنے آپ کو عیسائی بتاتی ہے ، کیا اس سے گھر کے کام کاج کرانا جائز ہے ؟
اس کام کاج کے دوران گھر کی مسلمان مستورات سے پردہ ضروری ہے یا غیر ضروری، اگر ضروری ہے تو کس حدتک پردہ کیا جاوے گا اور کام کاج کے دوران پردہ کی حدود میں کس حد تک رعایت ہو سکے گی۔
کیا اس غیر مسلم کام کرنے والی خاتون سے کھانا وغیرہ پکوانا جائز ہے ؟ نیز جن برتنوں میں وہ کھانا کھائے گی مسلمان اس سے کھا سکتے ہیں یانہیں؟
گھر کے کام کاج کے لیے مسلمان خاتون کا بندوبست ہو سکے تو بہتر ہے، ورنہ غیر مسلم عورت سے بھی خدمت لینا جائز ہے۔
غیر مسلم عورت اجنبی مرد کی طرح ہے، لہٰذا اس کے سامنے بدن نہ کھولا جائے، دوپٹے اور اوڑھنی کااہتمام کیا جائے، البتہ کام کاج میں ہاتھ اور چہرہ کھول کر کام لینے کی گنجائش ہے۔
ایسے برتن میں کھانا کھانا کہ جس میں کسی غیر مسلم نے کھایا ہو گو جائز ہے ، لیکن دھوکر استعمال کرنا بہتر اور اولیٰ ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی