کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام درج ذیل سوالات کے بارے میں کہ ااگر کوئی لڑکی شادی ہوکر ایسے گھر میں آئے جہاں اس کا خاوند اپنے ماں باپ ،بہن بھائیوں کے ساتھ اکٹھا رہتا ہو، تو اس صورت میں کیا از روئے شریعت لڑکی پراس کے خاندان کے مذکورہ لوگوں کی خدمت لازم ہے؟اگر نہیں تو خاوند زبردستی خدمت کرائے تو اس کا یہ فعل کیا زیادتی کے زمرہ میں نہیں آئے گا؟
بیوی اگر اپنی خوشی سے شوہر کے والدین ، بہن بھائیوں کی خدمت کرتی ہے، تو یہ بہت اچھی بات ہے اور بیوی کے لیے موجبِ سعادت ہے، لیکن یہ اخلاقی چیز ہے، شرعی نہیں، اگر بیوی شوہر کے والدین اور بہن بھائیوں کی خدمت نہیں کرنا چاہتی، تو شوہر کا شرعی قانون کی روسے بیوی کو خدمت کرنے پر مجبور کرنا ظلم ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی