کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ جو زیور عورتوں کے استعمال میں ہوتا ہے، ا ن میں اکثر زیورات کم کیرٹ کے ہوتے ہیں ،اور چھوٹے بچوں کے تو بہت ہی زیادہ کھوٹ والے ہوتے ہیں کیا اس پر بھی زکوٰۃ کا وہی حساب لاگو ہوگا؟رہنمائی فرمائیں۔
سونے اور چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر ان میں سونا اور چاندی غالب ہوں ، تو سونے اور چاندی کے حساب سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی ،اور اگر زیورات میں کھوٹ غالب ہو،تو وہ زیورات سامان کے حکم میں ہوتے ہیں ، جس میں وجوب زکوٰۃ کے لیے دوصورتیں ہوئی ہیں:(۱)مروجہ کرنسی میں سے ہو،(۲) تجارت کے لیے ہو، ان دونوں صورتوں میں قیمت کا اعتبار کیا جائے گا،پس اگر ان کی قیمت موجودہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہو،تو اسمیں زکوٰۃ ادا کی جائے گی، ورنہ نہیں۔
لما في الدر مع الرد:
(وغالب الفضة والذهب فضة وذهب وما غلب غشه) منهما (يقوم) كالعروض.(قوله: وغالب الفضة إلخ) ؛ لأن الدراهم لا تخلو عن قليل غش؛ لأنها لا تنطبع إلا به فجعلت الغلبة فاصلة نهر، ومثلها الذهب.باب زكاة المال،3/274،رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 175/211