کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ عورتوں اور لڑکیوں کا قبرستان جانا کیسا ہے؟
اگر کسی مدرسے کی پڑھی ہوئی کوئی عالمہ قبرستان آمدورفت رکھے اور یہ کہے کہ ہم تو پردے میں قبر پر آتی ہیں اور اس لیے تاکہ آخرت وموت کو یاد کرکے عبرت حاص کریں۔
تو کیا ان کا یہ کہنا او راس طرح کرنا ٹھیک ہے یا نہیں؟
برائے مہربانی قرآن وحدیث اور شریعت غراء کی روشنی میں درج بالا سوالات کا مفصل جواب تحریر کریں۔
واضح رہے کہ نوجوان عورتوں کے لیے قبرستان جانا درست نہیں، البتہ بوڑھی عورتوں کے لیے اِس شرط پر جانا جائز ہے کہ وہ باپردہ ہوں، خوشبو لگا کر بن سنور کر نہ جائیں، عبرت حاصل کرنے کی نیت سے جائیں اور وہاں جا کر کوئی خلاف شرع کام نہ کریں مثلاً: رونا، پیٹنا، قبروں کو چومنا، قبر والوں سے مدد مانگنا اور دوسری بدعتیں جو عام طور پرقبرستان میں کی جاتی ہیں ان سے مکمل اجتناب کریں۔
باقی وہ عالمہ اگر نوجوان عورت ہے ، تو اس کے لیے اس طرح کرنا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی