صدر ِ کمیٹی اور ماتحت اراکین وممبران کے حقوق اور ذمہ داریاں

Darul Ifta mix

صدر ِ کمیٹی اور ماتحت اراکین وممبران کے حقوق اور ذمہ داریاں

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ(الف) صدر ِ انتظامیہ کمیٹی پر اپنے ماتحت اراکین وممبران کے کیا حقوق عائد ہوتے ہیں؟(ب) صدر ِ انتظامیہ کمیٹی کے اپنے ماتحت اراکین ممبران پر کیا حقوق عائد ہوتے ہیں؟

جواب

(الف) واضح رہے کہ مسجد ومدرسہ کی منتظمہ کمیٹی اس لیے بنائی جاتی ہے تاکہ تمام انتظامی امور باہمی مشاورت سے طے کیے جائیں، کمیٹی میں صدر کی حیثیت امیر کی ہوتی ہے، ممبران اس کے ماتحت ہوتے ہیں، لہٰذا صد رکمیٹی پر ممبران کے وہ تمام حقوق عائد ہوتے ہیں، جو ایک امیر پر اپنے ماتحتوں کے عائد ہوتے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:
1..انتظامی معاملات میں تمام ممبران کی رائے کا احترام کرے، جن کی رائے مصلحت کے موافق ہو اس کی تنفید کرے، محض اپنی رائے کو دیگر حضرات کی آراء پر مسلط کرنے کی ہرگز کوشش نہ کرے۔
2..صالح اور باصلاحیت، امانت دار اور دیانت دار ممبران کا انتخاب کرے، جو خیر خواہی کے جذبے سے مفوضہ کام بحسن وخوبی سرانجام دیں اور انتظام وانصرام کی مکمل صلاحیت رکھتے ہوں، ایسے شخص کا انتخاب نہ کرے ، جو انتظام کار سے ناواقف ہو، اگرچہ وہ دیانت دار کیوں نہ ہو۔
3..وقتاً فوقتاً ترغیب وترہیب کو بھی اپنا معمول بنائے، متعلقہ کار کے انتظام سے بھی آگاہی اور شناسائی فراہم کرتا رہے۔
4..ممبران میں سے اگر کسی کو اس سے شکایت ہو، تو فوراً اس کی شکایت کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کرے۔
5..اگر کسی ممبر سے خیانت کاظہور ہو جائے اور چندے میں خورد بُرد کا قوی اندیشہ ہو، تو باہمی مشاورت سے اس کو کمیٹی سے الگ کر دیا جائے۔
6..تصرفات میں وقف شدہ اموال کی بہتر ی او رترقی کے پیش نظر ایسی چیز کی اجازت دے، جس سے وقف میں مزید بہتری آئے اور خورد بھی تعمیر وترقی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔
7..طے شدہ متفقہ اصول و ضوابط کی پاس داری کرے۔

(ب) نیز کمیٹی ممبران پر بھی اپنے صدر کے وہیحقوق عائد ہوتے ہیں جو ماتحتوں پر اپنے امیر کے عائد ہوتے ہیں:

1..سب سے پہلے کمیٹی ممبران کو چاہیے کہ صدر کمیٹی کے لیے ایسے شخص کا انتخاب کریں،جو انتظام کار سے پوری طرح واقف اور باصلاحیت ہو او ران سب میں سب سے زیادہ امین اور دیانت دار ہو۔
2..امیر ہونے کے ناطے اس کا احترام او رتمام جائز امور میں اس کی اطاعت کریں، اس کے ساتھہر ممکن تعاون کریں۔
3..اہم امور سے متعلق اگر رائے طلب کی جائے، تو دیانت پر مبنی رائے سے آگاہ کریں۔
4..اس کے نافذ کردہ فیصلے اگر مصلحت کے موافق ہوں، تو بے جا اعتراضات کرکے فیصلوں کی تنفیذ میں رکاوٹیں پیدا نہ کریں۔
5..اس (صدر کمیٹی) کی جانب سے مقرر کردہ اصولوں کی پاس داری کریں۔
6..تعمیر وترقی کے طے شدہ منصوبوں میں اس کی مکمل حمایت اور معاونت کریں۔
7..آمدنی وقف میں اگر اس کی جانب سے غفلت یا خیانت کا ظہور ہو جائے، تو اس کو معزول کرکے بطور ِ متبادل امین اور دیانت دار صدر کا انتخاب کریں۔

صدر او رممبران، ہر دونوں کو چاہیے کہ الله کی رضا اور خوش نودی کے لیے اپنے مفوضہ امور بحسن وخوبی سر انجام دیں اور تعمیر وترقی  کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہیں، باہمی نزاع واختلاف سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی