کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر فلم بنائے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا کردار داڑھی منڈھے لوگوں سے ادا کرے، تو اس کے بنانے والوں اور اس کے دیکھنے والوں کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت وہ مقدس اور برگزیدہ جماعت تھی ،جس کا انتخاب اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے پیارے نبی ﷺ کی صحبت مبارکہ کے لیے کیا تھا، ان مبارک ہستیوں کی توہین کا خیال ایک سچے مسلمان کے حاشیہ خیال میں بھی نہیں آسکتا،سوال میں مذکور اور اس طرح کی دیگر فلم کے ذریعے دینِ اسلام اور صحابہ کرام کی حرمت وعظمت کو نقصان تو پہنچ رہا ہے ،فائدہ نہیں،جیسا کہ مشاہدہ ہے، لہٰذا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تصویری فلم بنانا،دیکھنا،دکھانا اور اس کی تشہیر کرنا بالاتفاق حرام ہےاور دوسروں کو اس سے منع کرنا واجب ہے۔
اس کے برعکس ان فلموں میں پیشہ ور عام گنہگار انسانوں اور بہروپیوں کو ان مقدس شخصیات کی شکل میں پیش کر کے ان سے مصنوعی نقالی کرائی جاتی ہے،مثلا:خشخشی داڑھی،کلین شیو وغیرہ،تو یہ تمام تر امور ان مقدس شخصیات کی تنقیص وتوہین ہے،قرآن کریم کے احکامات اور دینِ اسلام کو کھیل تماشہ بنانے کے مترادف ہے ،جو کہ بنص قرآنی حرام ہے،سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَذَكِّرْ بِهِ أَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ وَإِنْ تَعْدِلْ كُلَّ عَدْلٍ لَا يُؤْخَذْ مِنْهَا أُولَئِكَ الَّذِينَ أُبْسِلُوا بِمَا كَسَبُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ﴾.(سورة الإنعام:70).
ترجمہ:اور ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہو، جنہوں نے اپنے دین کو لہوولعب بنارکھا ہے اور دنیاوی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے،اور اس قرآن کے ذریعے نصیحت بھی کرتا رہ تاکہ کوئی شخص اپنے کردار کے سبب اس طرح نہ پھنس جائے کہ کوئی غیر اللہ اس کا نہ مددگار ہو اور نہ سفارشی۔(بیان القرآن،سورۃ الإنعام:70،ص:559،ط:إدارۃ تالیفات اشرفیہ)
اس صورت حال میں فلم دیکھنے والے غیر اسلامی تعلیمات کو اسلامی تعلیمات سمجھ کر اس کو دین سمجھ لیتے ہیں اور اس میں امتیاز نہیں کرپاتے،لہٰذا اس سنگین غلطی میں مبتلا کرنے کی ذمہ داری ان لوگوں پر عائد ہوتی ہے جو اس فلم کے بنانے یا دکھلانے والے ہیں۔الغرض تمام مسلمانوں پر اس طرح کی فلموں سے احتراز کرنا لازم ہے، حکومتِ وقت کا فرض ہے کہ نہ صرف اس طرح کے کفر وارتداد کو پھیلانے والے عناصر کی سرزنش کرے اور آئندہ ہونے والی اس قسم کی سازشوں کا مکمل سدِباب کرے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگی سے واقفیت کے لئے حیاتِ صحابہ جیسی کتابوں کا پڑھنا اور سننا بہت مفید ہے اور یہی طریقہ زیرِ عمل چلا آرہا ہے ،ہر دور میں اسی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
لما في صحیح البخاري:
عن نافع أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أخبره:أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال:«إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامةيقال لهم أحيوا ما خلقتم».(کتاب اللباس،رقم الحدیث:5951،ط:دارالسلام).
وفيه أیضاً:
سمعت عبد الله قال:سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول:«إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون».(کتاب اللباس،باب عذاب المصور یوم القیامة[رقم الحدیث:5950]،ص: 1224،ط: دارالکتاب العربي).
وفي رد المحتار:
وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان وقال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها ا هـ.(کتاب الصلاۃ،مطلب:إذا تردد الحکم۔۔۔۔۔:2/502،ط:رشیدية).
وفي جامع الترمذي:
عن عبد الله بن مغفل قال،قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: «الله الله في أصحابي لا تتخذوهم غرضا بعدي فمن أحبهم فبحبي أحبهم ومن أبغضهم فببغضي أبغضهم ومن آذاهم فقد آذاني ومن آذاني فقد آذى الله ومن آذى الله فيوشك أن يأخذه».(کتاب المناقب،باب:فیمن سب أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم [رقم الحدیث: 3862]،ط:دارالسلام للنشر والتوزیع).
قال العلامة أحمد بن تیمية:
ثم أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم بعد هؤلاء الأربعة خیر الناس،لایجوز لأحد أن یذکر شیئاً من مساوئهم، ولایطعن علی أحد منهم بعیب ولانقص،فمن فعل ذلک فقد وجب علی السلطان تأدیبه وعقوبته،لیس له أن یعفوا عنه، بل یعاقبه ویستتیبه،فإن تاب قبل منه،وإن ثبت أعاد عليه العقوبة وخلدہ في الحبس حتی یموت أو یراجع
.(الصارم المسلول علی شاتم الرسول،فصل: في حکم من سب أحداً من الصحابة: 419،ط:المکتبـــــــــــة العصــــــــرية)
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:170/288