دسمبر1997ء میں زید نے دوسری شادی کر لی اب تقریباً آٹھ سال گزرنے کے باوجود زید کو دوسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہوئی کچھ عرصہ پہلے زید کی بیوی اپنے لیے ایک پرایا بچہ گود لینے کا کہتی رہی ۔ لیکن زید نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میرے پانچ بچے ہیں اور پرایا بچہ میں نہیں لے سکتا اور نہ میرے بچے اس پرائے کو قبول کریں گے۔
اب آج سے دس دن پہلے زید کی بیوی ایک پرایا بچہ شوہر کے انکار کے باوجود زبردستی شوہر کے گھر لے آئی اور اسے پال رہی ہے، زید نے اپنی بیوی کے اکلوتے بھائی سے رابطہ کیا، زید کے سالے نے کہا کہ بچے کا خرچ سب اس کی ماں ( زید کی بیوی) برداشت کر ے گی۔ لیکن پھر بھی زید اس پرائے بچے کو گود لینے، پالنے اور گھرمیں رکھنے سے انکار ی ہے۔
اب آخر میں عرض ہے کہ شریعت کے مطابق اس مسئلے کا کیا حل ہے وضاحت کریں کہ کیا زید کی بیوی اپنے شوہر زید کی رضا مندی کے بغیر اس بچے کو گودلے سکتی ہے، زید ہی کے گھر میں پرورش کرسکتی ہے یا نہیں ؟
شریعت کی رو سے زید کی بیوی زید کی اجازت اور رضامندی کے بغیر نہ کسی بچے کو گود لے سکتی ہے اور نہ زید کے گھرپال سکتی ہے ، مباح امور میں شوہر کی اطاعت واجب ہے،
لہٰذا زید کی بیوی کو چاہیے کہ شوہر کو راضی کرے،
بصورت دیگر بچہ واپس کر دے۔
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی