کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ بیوی قریب نہیں آنے دیتی چار سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے،سمجھا سمجھا کر تھک چکا ہوں، اب کیا کرنا چاہیے؟
واضح رہے کہ شریعت اسلامیہ میں نسل ِانسانی کی بقاء اور اپنی جائز خواہشات کو پورا کرنے کے لیے نکاح کو مشروع فرمایا گیا ہے، لہذا جب آپ کو اپنی بیوی سے نکاح کے مقاصد حاصل نہیں ہوتے، تو آپ کو اختیار ہے اپنی بیوی کو اپنے ساتھ رکھیں یا اس کو طلاق دیں، اور اگر آپ دوسری بیوی کے مہر، نان و نفقہ پر قادر ہیں ، تو آپ دوسری شادی کرلیں۔
وفي التنوير مع الدر:
( ويكون واجبا عند التوقان ) فإن تيقن الزنا إلا به فرض .نهاية وهذا إن ملك المهر والنفقة وإلا فلا إثم بتركه .بدائع
(كتاب النكاح،36، ط: دارالفكر)
۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 169/100