کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارےمیں کہ ہمارے علاقے میں بعض لوگ شعبان، محرم اور صفر میں شادی کرنے کو منع کرتے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان مہینوں میں شادی کرنا دولہا اور دلہن کے حق میں بہتر نہیں ہے، کیا یہ بات شریعت کی رو سے درست ہے؟
واضح رہے کہ اسلام میں بدفالی کا کوئی تصور نہیں،ہر قسم کے خیر وشر کا مالک اللہ ہی ہے، لہٰذا مذکورہ مہینوں میں شادی کو منع کرنا بے دلیل اور بے اصل ہے،قرآن وحدیث سے اس کا کوئی ثبوت نہیں، بلکہ محرم اور صفر تو عظمت والے مہینے ہیں، ان میں شادی کرنی چاہیے ،تا کہ باعث برکت ہو۔لما في التنزیل:
«اللہ خالق کل شيء وھو علیٰ کل شيء وکیل».(سورۃ الزمر،الآیۃ:62).
وفي مرقاۃ المفاتیح:
’’وعنہ ،قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:˒˒لاعدویٰ ولاطیرۃ ولا ھامۃ ولا صفر، وفر من المجذوم کما تفر من الأسد˓˓‘‘.(رواہ البخاري)
وتحتہ:
’’قال القاضي:ویحتمل أن یکون نفیا لما یتوھم أن شھر صفر تکثر فیہ الدواھي والفتن‘‘.(کتاب الطب والرقی،باب الفال والطیرۃ،الفصل الأول:۳۴۱/۸،رشیدیۃ).
وفي فتح الباري:
قولہ: (باب لاصفر وھو داء یأخذ البطن)......وقیل في الصفر قول آخر، وھو أن المراد بہ شھر صفر،وذلک أن العرب کانت تحرم صفر وتستحل المحرم کما تقدم في کتاب الحج،فجاء الاسلام برد ماکانوا یفعلونہ من ذلک فلذلک قال صلی اللہ علیہ وسلم:لاصفر ،قال ابن بطال:وھذا القول مروي عن مالک‘‘.(کتاب الطب،باب لاصفر،وھو داء یأخذالبطن:۲۱۱/۱۰،قدیمي).
فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:180/188