کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کا موبل آئل کاروبار ہے،دوسرے شخص نے اسے پندرہ لاکھ روپے دئیے کہ اس کے منافع میرے اور آپ کے درمیان مشترک ہیں، شراکت کا وقت پورا ہونے پر طے شدہ حصص کے مطابق حساب کتاب کیا، دونوں نے باہمی رضامندی سے رقم کی ادائیگی قسط وار رکھی، مثلا:ماہانہ ایک، ایک لاکھ روپے اس کو دیا جائےگا،اب مکمل ادائیگی تک پیسوں والا شریک منافع میں حصہ دار رہے گا ، یا نہیں؟رہنمائی فرمائیں ۔
صورت مسئولہ میں چونکہ عقد ختم ہو چکا ہے، اور باہمی رضامندی سے دونوں نے یہ طے کر لیاکہ رقم کی ادائیگی قسط وار ہوگی،تو یہ رقم اس کے ذمہ قرض ہے،اور قرض کے بدلے میں صاحب قرض منافع حا صل نہیں کرسکتا۔
لما في الهداية:
"قال:وكذلك إن وقت للمضاربة وقتا بعينه يبطل العقد بمضيه،لأنه توكيل، فيتوقت بما وقته،والتوقيت مفيد ،فإنه تقييد بالزمان ،فصار كالتقييد بالنوع،والمكان(کتاب المضاربة:3249،ط:رشيدية)
وفي مختصرالقدوری:
"وكذلك إن وقت للمضاربة مدة بعينها جاز وبطل العقد بمضيها."(كتاب المضاربة:/251،252،ط:عثمان بن عفان)
و في البدائع:
"لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه «نهى عن قرض جر نفعا»".(كتاب المضاربة:10/598،ط:دارالكتب العلمية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 174/246