اگر ایک شخص کا ایک متبنی ( لے پالک)بیٹا ہے، وہ زندگی میں اپنی جائیداد اس کو دینا چاہتا ہے،اور باقاعدہ اس کے نام کروانا چاہتا ہے ،جبکہ اس شخص کے بھائی ، بہن وغیرہ ابھی حیات ہیں۔
کیا اپنی جائیداد متبنی بیٹے کے نام کرنے کے لیے مذکورہ شخص گناہگار ہوگا، یا نہیں؟ اور اس شخص کے مرنے کے بعد یہ جائیداد متبنی بیٹے کی ملکیت میں رہے گی ، یا ورثاء کا بھی حصہ ہوگا اس جائیداد میں ؟
واضح رہے کہ کسی شخص کا اپنے رشتہ داروں اور متعلقین کو اپنی جائیداد سے محروم کرنا قطعاً مناسب نہیں ہے،صورتِ مسئولہ صاحبِ جائیداد کا تمام جائیداد کا اپنے متبنی (لے پالک ) کے حوالے کرنا دیگر ورثاء کی حق تلفی ہےکہ دیگر ورثاء وراثت سے محروم کردئیے جائیں،البتہ اگر جائیداد متبنی کے حوالے کی گئی اور اس نے اس پر قبضہ کرلیا تو یہ ہبہ ہوگااور وہ اس کا مالک شمار ہوگا،لیکن اگرقبضہ کرنے سے پہلے جائیداد دینے والے کا انتقال ہوگیا تو پھر شرعی طور پر جائیداد میں وراثت جاری ہوگیاور اس متبنی کو اس میں کوئی حق نہیں ہوگا، اور نہ ہی یہ ورثاء میں شامل ہوگا۔
لما في الدر مع التنوير:
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والاصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها. (كتاب الهبة، 8569، رشيدية)
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 169/53