کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی آدمی یعنی زید نے اپنی رہائش کیلئے زمین خرید لی ، اس وقت اس زمین کی بیع کی کوئی نیت نہیں کی کہ آگے بیچنا ہے ، بلکہ صرف رہائش کیلئے خرید لی، لیکن بعد میں کچھ مجبوری کی وجہ سے اسے بیچنا چاہتا ہے۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ اس پر زمین کی زکوۃ ہوگی یا نہیں؟ مطلب اب نیت بیچنے کا ہے، تو کیا حکم ہے۔
قرآن و حدیث کی رو شنی میں مفصل جواب دیکر مطمئن فرمائیں۔
سونے ، چاندی اور نقدی کے علاوہ دیگر چیزوں میں زکوۃ اس وقت واجب ہوتی ہے کہ خریدتے وقت اس میں تجارت کی نیت کی ہو، خریدنے کے بعد صرف نیت سے زکوۃ لازم نہیں ہوگی، جب تک اسے فروخت نہ کیا جائے۔
لہذا زید نےجو زمین رہائش کیلئے خریدی ہے، پھر مجبورا اسے آگے فروخت کرنے کا ارادہ کیا،اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 168/232