کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا قسطوں کا کاروبار ہے، اگر میں کسی کو موبائل یا کوئی بھی چیز بیچتا ہوں تو وہ مجھے بتاتا ہے کہ:” میں نے اس کو ابھی جاکر بیچنا ہے اور پیسے لے کر کسی بھی کام میں استعمال کرنا ہے، یا کسی کو دینا ہے“ تو آپ مجھے بتائیں کہ کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ یہ سود میں تو نہیں آتا؟
ایک بندہ جو کہ” اسٹیٹ لائف“ میں کا م کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ ”مجھے پیسے چاہئیں، میں نے کچھ لوگوں کی قسطیں بھرنی ہیں“ اور آپ کا جتنا فی صدحق بنتا ہے آپ لگالو، تو کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہے کہ نہیں؟
واضح رہے کہ خریدی گئی چیز پر قبضہ کرنے کے بعد اگر مشتری اس کو آگے کسی اور کو بیچتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، خواہ قیمت خرید سے کم قیمت پر بیچے یا زیادہ پر، البتہ اگر قیمت کی ادائیگی سے پہلے آپ کو بیچنا چاہے اور آپ خریدنا چاہیں تو قیمت خرید ( قسطوار طے شدہ قیمت) سے کم قیمت پر اس کے لیے بیچنا اور آپ کے لیے خریدنا جائز نہیں، پہلی قیمت سے زیادہ قیمت پر خریدنا چاہیں، تو خرید سکتے ہیں۔
اُدھار کے بدلے میں مزید نفع وصول کرنے سے سود لازم آتا ہے، لہٰذا مذکورہ شخص کو ادھار پیسے دے کر مزید نفع وصول کرنے سے اجتناب کریں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی