کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہزید نے دل میں نیت کی تھی کہ اگر میرا فلاں کام خیر و عافیت سے مکمل ہو گیا تو میں ایک بکرا ذبح کر کے اس کا گوشت مدرسے کے طلباء کو کھلاؤں گا اور خوشی میں دوست احباب کی بھی ضیافت کروں گا، اب اس کا وہ کام ہو گیا ہے، کیا اب اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے ارادے پر عمل کر گزرے؟ یا صدقے کا کوئی اور اس کے علاوہ بہترین طریقہ ہے تو بتا دیں۔ جزاکم اللہ خیراً
واضح رہے کہ صرف دل میں نذر کی نیت کرنے سے نذر منعقد نہیں ہوتی، لہٰذا صورت ِ مسئولہ میں زید کی نذر منعقد نہیں ہوئی، اب زید کے ذمہ بکرا ذبح کرکے اس کا گوشت طلباء کو کھلانا لازم نہیں ہے اور نہ دوست احباب کی ضیافت اس پر لازم ہے، اور اگر زید کوئی نفلی صدقہ کرنا چاہتا ہے، تو نفلی صدقات کے لیے نہ کوئی دن متعین ہے ، نہ کوئی وقت متعین ہے ، نہ کوئی خاص جانور متعین ہے اور نہ کوئی خاص چیز متعین ہے، بلکہ نفلی صدقہ ہر وقت، ہر دن کرنا صحیح ہے، چاہے بکرے سے کرے یا کسی اور چیز سے کرے، یا نقدی کی صورت میں صدقہ کرے، البتہ اگر قحط سالی نہ ہو، تو نقدی کی صورت میں صدقہ کرنا افضل ہے، اور اگر خشک سالی ہو، تو پھر خوردونوش کی اشیاء کی صورت میں صدقہ کرنا افضل ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی