کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مرد نے منت مانی کہ جب اپنے لڑکے کی شادی کروں گا تو لڑکے اور اس کی بیوی کو لے کر دربار میں جاؤں گا، اب لڑکا اور اس کی بیوی جانے کو راضی نہیں ،لیکن ماں باپ مجبور کرتے ہیں ،اب ان دونوں کے لیے دربار میں جانا ضروری ہے یا نہیں ؟اور عورتوں کے لیے دربار میں جانا جائز ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں مرد نے جو منت مانی یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ منت کے لیے ضروری ہے کہ عبادت مقصودہ کی منت ہو اور دربار میں جانا یہ عبادت مقصودہ نہیں، اور عورتوں کے لیے زیارت قبور جائز نہیں اور اس زمانہ میں مستوارت کو زیارت قبور کے لیے جانا مکروہ بلکہ حرام ہے او راگر کوئی عورت دربار میں جاکر مشرکانہ افعال کرے تو فساد نکاح کا خطرہ ہے،اس لیے زوج اورزوجہ دونوں دربار میں جانے سے باز رہیں، البتہ مردوں کے لیے اپنے علاقے کے قبرستان میں جانا اور وہاں سے عبرت حاصل کرنا او رمسلمانوں کی مغفرت کے لیے دعاکرنا جائز اور مستحسن ہے۔ (فتاوی رحیمیہ ج٣،ص١٩٣)
''وفی البدائع: من شروطہ أن یکون قربۃ مقصودۃ فلا یصح النذر بعیادۃ المریض وتشیع الجنازۃ۔۔۔ وإن کانت قربا إلا أنھا غیر مقصودۃ، فھذا صریح فی أن الشرط کون المنذورنفسہ عبادۃ مقصودۃ لا ماکان من جنسہ.'' ( الدرالمختار: کتاب الأیمان مطلب فی أحکام النذر، ٧٣٥/٣، سعید)
(قولہ ولو للنساء) قیل تحرم علیھن۔۔۔۔ وجزم فی شرح المنیۃ بالکراھۃ لما مر فی اتباعهن الجنازۃ، وقالالخیر الرملی إن کان ذلک لتجدید الحزن والبکاء والندب علی ماجرت بہ عادتھن فلا تجوز ۔۔۔۔ وإن کان للاعتبار والترحم من غیر بکاء والتبرک۔۔ فلابأس إذا کن عجائز، ويکرہ إذا کن شواب.'' (الدر المختار، کتاب الجنائز:٢٤٢/٢، سعید).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی