کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ بعض مقامات پر کھلا تیل بیچنے پر پابندی ہوتی ہے(صورتِ حال یہ ہے کہ بعض کھلے تیل تو واقعتاً مضر صحت ہوتے اور بعض اعلیٰ کولٹی کے ہوتے ہیں،ان میں کوئی نقصان دہ چیز نہیں ہوتی ) اور انتظامیہ کی طرف سے پیک شدہ اشیاء بیچنے کا حکم ہے،حالانکہ پیک شدہ تیل کی مقدار بھی کم ہوتی ہے،اور ان کی قیمتیں کھلے تیل کی بنسبت زیادہ ہوتی ہیں،لیکن کھلے تیل کے بیچنے پر انتظامیہ کے ذمہ دار حضرات رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں،اور نہ دینے کی صورت میں ان کی طرف سے چھاپے ،مالی جرمانے وغیرہ جیسی سختیاں عائد ہوتی ہیں،تو کیا اس صورت میں کھلا تیل بیچنے کے لیے ان لوگوں کو رشوت دینا جائز ہے؟
آدمی جب کسی حکومت کے ماتحت رہتا ہے،تو اس کے جائز قوانین کی پاسداری اس پر لازم ہوتی ہے،ان قوانین کی خلاف ورزی کرنا شرعاً اور اخلاقا ً جرم ہے ،اور اس سے عزت و مال کو بھی خطرہ ہوتا ہے ، جبکہ شریعت میں اپنی عزت و مال کو خطرہ میں ڈالنا عقلمندی کی بات نہیں ہے ۔لہذا صورت مسئولہ میں حکومت کی طرف سے ممنوعہ اشیاء کی خرید و فروخت کے لئے رشوت دینا جائز نہیں ہے ۔
وفي الدرالمختار:
لأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية فرض فكيف فيما هو طاعة.(كتاب الجهاد،باب البغاة،مطلب في وجوب طاعة الإمام،6404،ط:رشيدية).
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 174/12