مرحومہ کی سونے کی چھ چوڑیاں تھی ،جن کی مالیت نو(9) لاکھ ہے وہ انہوں نے الگ کر کے رکھی تھی،بہن کے بچوں (بھانجوں ) کے لیے ،ان کو بتا بھی دیا تھا،اس چیز کے گواہ ان کے شوہر بھی ہیں،تو کیا یہ چوڑیاں وراثت میں تقسیم ہوں گی، یا نہیں؟ جبکہ مرحومہ نے ایک مہینے کے بعد بہن کے پاس امریکہ جانا تھا، مگر ان کا انتقال ہوگیا،اب اس کا کیا حکم ہے؟
چھ چوڑیاں جو اپنی بہن کے بچوں کو دینے کا ارادہ تھا،تو مرحومہ نے چونکہ وہ ابھی تک ان کو دی نہیں تھی ، بلکہ وہ ان کے قبضے اور ملکیت میں تھیں ، اس لیے ان کے انتقال کے بعد وہ مرحومہ کی میراث شمار ہوگی۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:172/38,40