ایک مسجد کا امام حافظ ہے اور وہ رمضان میں قرآن سناتا ہے، رمضان کے آخر میں مسجد میں اعلان کیا جاتا ہے کہ امام صاحب کے لیے چندہ دیا جائے، ایسا اعلان کرکے پیسہ جمع کیا جاتا ہے، اب امام صاحب کے لیے یہ پیسہ لینا جائز ہے یا نہیں؟ دلیل سے واضح فرمائیں۔
مندرجہ ذیل وجوہ کی بناء پر حافظ امام کے لیے یہ عطیات خواہ نقدی کی شکل میں ہوں یا لباس کی صورت میں جائز نہیں:
1..…بالعموم چندہ وصول کرنے میں ایسے طریقے اختیار کیے جاتے ہیں کہ انسان کچھ نہ کچھ دینے پر مجبور ہو جاتا ہے ،اس لیے یہ وصول کردہ رقم حرام ہے۔
2..…چندہ دینے والوں میں بینک اور بیمہ کے ملازمین اور دوسرے ناجائز ذرائع آمدنی رکھنے والے بھی ہوتے ہیں، اس لیے بہتر نہیں۔
3..…یہ رسم عام ہونے کی وجہ سے ایک قسم کا معاوضہ ہے۔
4..… اگر امام واقعتا اس کو معاوضہ نہ سمجھے تب بھی اشرافِ نفس کی وجہ سے حرام ہے۔
5..…اگر بالفرض اشراف ِنفس نہ ہو تب بھی اس سے غلط رسم کی تائید ہوتی ہے، البتہ مسجد میں مسلمانوں کے عمومی امورِ خیر کے لیے چندہ کرنا جائز ہے۔ ( کذا فی احسن الفتاوی ج:3ص:516)۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی