کیا فرماتے ہیں علماء دین متین او رمفتیانِ شرع مبین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ”جی پی“ فنڈ پہلے حکومت سرکاری افسروں سے بغیر پوچھے کاٹتی اور بغیر پوچھے اس پر نفع شامل کرکے دیتی تھی، اس کو تو علماء نے جائز قرار دیا تھا۔
مگر اب جیسا کہ آپ حضرات کے علم میں ہو گا کہ سرکاری افسروں سے ”جی پی“ فنڈ کی مد میں حکومت کچھ رقم کاٹ کر جمع کرتی ہے او راس کاٹنے میں ملازم سے نہیں پوچھتے، البتہ اب حکومت ملازم کو ایک آپشن دیتی ہے کہ تم اس پر نفع یعنی سود لوگے یا نہیں؟
اب جواب طلب بات یہ ہے کہ کیا اب بھی اگر کوئی ملازم نفع وصول کرنے کو اختیار کرے تو یہ سود میں شمار ہو گا یا نہیں؟
ملازم کی تنخواہ سے جبری کٹوتی کی صورت میں اس پر ملنے والی اضافی رقم سود نہیں، لہٰذا ملازم کا اسے وصول کرنا جائز ہے، خواہ اضافی رقم لینے کا اختیار دیا گیا ہو یا نہ دیا گیا ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 157/102