کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میری چچا زاد بہن ہمیں ملنے آئی اس کی گود میں چھ ماہ کا بچہ تھا ،جو کہ قضائے الہٰی سے فوت ہو گیا،اس کی تجہیز وتکفین کے انتظامات کیے گئے اور قبر تیار کی گئی،لیکن بچے کے والد صاحب آئے اوراصرار کرکے بچے کو اپنے آبائی گاؤں لے گئے۔ اب میرے خاندان میں یہ مسئلہ زیربحث ہے کہ قبر جس میں بچہ دفن نہیں کیا گیا اس کا کیا کیا جائے۔ کئی خاندان کے بزرگ کہتے ہیں قبر کو گندم یا جو سے بھر کر بند کر دیا جائے۔ کئی کہتے ہیں ایسے ہی ہموار کر دیا جائے۔ آپ کی خدمت میں گزارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس خالی قبر کا کیا حل ہے ؟ قبر فیصلہ ہونے سے اب تک اسی طرح پڑی ہے؟رہنمائی فرمائیں۔
قبر کو ہموار کردیا جائے، یا اس میں کسی دوسرے مردے کو دفن کر دیا جائے، باقی جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قبر کو گندم یا جو سے بھر کر بند کر دے اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔
لمافي الدر مع الرد:
''حفر قبر ا فدفن فیہ آخر میتا فھو علی ثلاثۃ أوجہ، إن الأرض للحافر فلہ نبشہ ولہ تسریتہ، قال ابن عابدین۔ رحمہ اﷲ تعالی: ) قولہ: فلہ نبشہ) أی نبشہ لإخراج المیت(قولہ: ولہ تسویتہ) أی بالأرض والزراعۃ فوقہ أشباہ.'' (کتاب المأذون:6/199، سعید)
. فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 13/397