کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے باغ فروخت کیا بدوّ صلاح (پھل پک جانے )کے بعد اب اس باغ پر جو عشر واجب ہوگا ،وہ بائع ( مالک زمین) پر ہوگا ، یا اس باغ کو خریدنے والے پر؟ شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں ۔
واضح رہے کہ اگر باغ کی پیداوارپکنے اور تیارہونے کے بعدباغ بیچی جائے تو عشر زمین دار پر واجب ہوگا اور اگرپیداوار کے پکنے اور تیار ہونے سے پہلے بیچی جائے تو ایسی صورت میں عشر ٹھیک دار پر واجب ہوگا۔
وفي الهندية:
"وإذا باع الأرض العشرية وفيها زرع قد أدرك مع زرعها أو باع الزرع خاصة فعشره على البائع دون المشتري ولو باعها والزرع بقل إن فصله المشتري في الحال يجب على البائع ولو تركه حتى أدرك فعشره على المشتري كذا في شرح الطحاوي"(كتاب الزكوة،الباب السادس في زكوة الزرع والثمار،1/249،ط:دارالفكر)۔
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر: 169/04