تقسیم سے پہلے متروکہ جائیداد میں تصرف کرنے کا حکم

تقسیم سے پہلے متروکہ جائیداد میں تصرف کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد صاحب  کا انتقال ہوچکا ہے،گاؤں میں زمین تھی جو ساری والد صاحب کے نام تھی،والد صاحب نے اپنی زندگی میں تقسیم نہیں کی،اس زمین پر فروٹ کے درخت بھی ہیں ، اور سبزی بھی اگائی جا سکتی ہے اور درخت کاٹ کر جلانے کے کام میں بھی استعمال کر سکتے ہیں،اب جبکہ بھائیوں میں بہت سخت اختلافات ہوگئے ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ بڑا بھائی جو گاؤں جا رہا ہے،باقی بھائیوں کی اجازت کے بغیر اس جگہ رہائش کرسکتا ہے،،اس جگہ کے  درخت کاٹ سکتا ہے،اس جگہ کے درختوں سے فروٹ استعمال کر سکتا ہے؟اس جگہ پر سبزی اگا کر استعمال کرسکتا ہے جبکہ ابھی وراثت تقسیم نہیں ہوئی ہے، شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ  ترکہ  تقسیم  کرنے سے پہلے کسی ایک وارث کے لیے بقیہ ورثاء کی اجازت کے بغیر متروکہ مکان میں رہائش اختیار کرنا، درخت کاٹنا اور کھیتی وغیرہ  اُ گا کر استعمال کرنادرست نہیں ہے، البتہ متروکہ جائیداد تمام ورثاء کے درمیان بقدرِ حصص شرعیہ تقسیم کردی جائے، پھر جس وارث کو جتنا حصّہ ملے وہ اپنے حصّے میں جس طرح چاہے تصرف کر ے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/266