تدفین کے بعد قبلہ رخ ہوکر دعا مانگنا

Darul Ifta mix

تدفین کے بعد قبلہ رخ ہوکر دعا مانگنا

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں، کہ ایک صاحب صاحب تدفین کے بعد قبلہ رخ ہو کر دعاء مانگتے ہیں اوراس کو افضل سمجھتے ہیں، اس مسئلہ میں فتاوی محمودیہ کا حوالہ دیتے ہیں، جب کہ دوسرے علماء قبلہ رخ ہو کر دعاء مانگنے کو ہندوستان کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں کیوں کہ وہاں شرک زیادہ ہے اور ہمارے علاقے میں قبر کے اردگرد حلقہ بنا کر قبلہ رخ ہوئے بغیر دعاء مانگنا افضل ہے ،ان صاحب نے ایک دفعہ تدفین کے بعد عربی زبان کے ساتھ اپنی مادری زبان میں بھی دعا کی اور میت کی مغفرت کی دعاء کے ساتھ عام مسلمانوں کے لیے بھی دعا، کی جس کی وجہ سے بعض علماء نے اعتراض کیا اور یوں کہاکہ یہ خلاف سنت ہے ، اور یہ دلیل دی کہ حضور علیہ السلام نے اس موقع پر صرف عربی زبان میں دعا ء کی ہے اور صرف میت کے لیے دعاء مغفرت کی ہے ۔ کیا ان صاحب کا یہ عمل سنت کے خلاف ہے یا نہیں؟

جواب

تدفین کے بعد کچھ دیر قبر کے سرہانے یا قریب رہ کر دعا کرنا نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کی ترغیب بھی دی ہے، اس سلسلے میں قبلہ رخ ہو کر دعاء مانگنی چاہیے۔

جہاں تک عربی زبان میں دعاء مانگنے کی بات ہے، تو عربی میں دعاء مانگنا افضل ضرور ہے لیکن ضروری نہیں، کسی بھی زبان میں دعا ء مانگی جاسکتی ہے، اسی طرح میت کے علاوہ اپنے اور عام مسلمانوں کے لیے بھی دعاء مانگنا بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی