کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ فدوی کی بیٹی کا رشتہ آیا ہوا ہے، عام طور پر ہر کوئی اپنی بیٹی کو شادی ہال سے رخصت کرتا ہے، مجھے کسی نے مطلع کیا ہے کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ اپنی بیٹی کو خود جا کر اپنے ہونے والے داماد کے گھر چھوڑ کر آنا چاہیے۔
از راہِ کرم قرآن وحدیث کی روشنی جواب عنایت فرمائیں۔
…کتب حدیث میں اس بات کا ذکرہے کہ حضرت فاطمة الزہراء رضی الله عنہا کو نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے رخصتی کے موقع پر حضرت ام ایمن رضی الله عنہا کے ساتھ حضرت علی رضی الله عنہ کے گھر بھیجا تھا، لہٰذا مناسب اور پسندیدہ طریقہ تویہی ہے کہ خود لڑکی کے سرپرست یا گھر کی خواتین اسے لڑکے کے گھر پہنچا دیں، البتہ اگر لڑکے کی طرف سے کچھ افراد آکر لڑکی کو رخصت کرواکرلے جائیں تو اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں، لیکن بہرصورت خلاف شرع رسوم ورواج سے بچنے کا خاص اہتمام کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی