کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بائع اور مشتری کے درمیان ایک گھر کی خرید و فروخت ہو ئی ،مشتری نے ایک لاکھ روپے بیعانہ بھی دے دیا،اب اگر بائع یہ بیع ختم کرنا چاہتا ہےتو وہ ایک لاکھ کی جگہ دو لاکھ روپے مشتری کو ادا کرے گا،اور اگر مشتری بیع کو ختم کرے گاتو اس کے لاکھ روپے جو بیعانہ میں دیئے تھے وہ ضبط ہوجائیں گے،شریعت مطہرہ میں اس کا کیا حکم ہے،آیا اس طرح کرنا جائز ہے،اس کی جائز صورت کیا ہوسکتی ہے ۔
بیع کے مکمل ہوجانے کے بعد بائع اور مشتری میں سے کوئی ایک اگر بیع کو ختم کرنا چاہے ،تو دوسرے کی رضامندی سے(اسی قیمت پر جس قیمت پر بیع ہوئی تھی) ختم کر سکتے ہیں ،اس قیمت سے زیادہ رقم لینا مشتری کے لیے جائز اور درست نہیں ، اور نہ ہی بائع کے لیے مشتری کا بیعانہ ضبط کرنا جائز ہے ۔
لما في الهداية:
الإقالة جائزة في البيع بمثل الثمن الأول.... فإن شرطا أكثر منه أو أقل فالشرط باطل ويرط مثل الثمن الأول.(كتاب البيوع،باب الإقالة،584،البشرى)
وفي بدائع الصنائع:
والكلام في الإقالة في مواضع ، في بيان ركن الإقالة ، وفي بيان ماهية الإقالة ، وفي بيان شرائط صحة الإقالة ، وفي بيان حكم الإقالة ( أما ) ركنها فهو الإيجاب من أحد العاقدين والقبول من الآخر ، فإذا وجد الإيجاب من أحدهما والقبول من الآخر بلفظ يدل عليه فقد تم الركن.(كتاب البيوع،7379،رشيدية)
فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:171/262