کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرتے ہیں او ران کا طریقہ کا ریہ ہوتا ہے کہ اس ٹکٹ کے آدھے پیسے پولیس کو دے دیتے ہیں او رجب کوئی ٹکٹ چیکر ٹکٹ چیک کرنے کے لیے آتا ہے تو اس کے ساتھ پولیس والے ”اپنا آدمی“ کہہ کر چھڑوا لیتے ہیں۔
سوال یہ معلوم کرنا ہے کہ مسافروں کا یہ فعل خلاف شرع ہے یا نہیں؟ او رایسا کرنا کتنوں کے حق کو مجروح کرتا ہے؟ دوسری بات یہ کہ کیا پولیس والے اور ٹکٹ چیکر بھی گناہ میں برابر کے شریک ہیں یا نہیں؟ تیسرا سوال یہ کہ مسافر اپنے اس فعل کاکفارہ کس طرح ادا کرے گا؟
بغیر ٹکٹ سفر کرنا، خواہ ریل گاڑی میں ہو یا کسی اور چیز میں، شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اسی طرح پولیس والے کو رقم ادا کرکے سفر کرنا بھی جائز نہیں،کیوں کہ پولیس والے کو ادا کی ہوئی رقم قومی خزانے تک نہیں پہنچتی، لہٰذا مسافر اور پولیس والے کے درمیان یہ لین دین صراحۃ رشوت ہے، اس کا کفارہ ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس مسافر نے بغیر ٹکٹ سفر کیا ہو اس کو چاہیے کہ جتنا سفر اس نے کیا ہے اتنے سفر کا ٹکٹ خرید کر استعمال میں لائے بغیر اس ٹکٹ کو ضائع کر دے، اس طرح وہ رقم ریلوے کے محکمے تک پہنچ جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ توبہ واستغفار بھی کرتا رہے تو اس کی طرف سے کفار ہ ہو جائے گا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی