کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ ( خواہ مرد ہو یا عورت) فوت ہو جائے بغیر نکاح کے تو لوگوں کے ہاں یہ مشہور ہے کہ اس کا جنازہ نہیں پڑھا سکتے اور وہ مخلد فی النار ہو گا! کیا یہ مسئلہ صحیح ہے یا نہیں؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ نکاح نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے بغیر کسی شرعی عذر کے اس کو نہیں چھوڑنا چاہیے اس لیے کہ نکاح کرنا نفلی عبادت میں مشغول ہونے سے افضل ہے مگر جو آدمی بغیر نکاح کے فوت ہو جائے تو اس پر قطعاً یہ حکم نہیں لگا سکتے کہ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور وہ مخلد فی النار ہو گا، بلکہ امت کے بہت سارے صلحاء نے نکاح نہیں کیا، یہ لوگوں میں غلط بات مشہور ہے اس سے اجتناب ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی