کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں لوگ اپنے باغوں کو بجلی کی موٹر کے ذریعے پانی سے سیراب کرتے ہیں لیکن بجلی کا میٹر نہیں ہوتا صرف باغ کے مالک اتنا کرتے ہیں کہ تحصیل کے جو واپڈا والے ہوتے ہیں ان کو سالانہ پانچ چھ ہزار روپے دیتے ہیں، تاکہ وہ ان کے تار وغیرہ نہ لے جائیں یا ان کی بجلی نہ کاٹیں۔ کیا ازروئے شرع باغ کے مالکان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟
…واضح رہے کہ جہاں باغات وغیرہ کو ٹیوب ویل کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے وہاں بجلی کا میٹر اگرچہ نہیں ہوتا، لیکن باغ کے مالکان پر حکومت کی طرف سے ماہانہ بل مقرر ہوتا ہے، اس لیے بل کی ادائیگی ضروری ہے ، اس طرح تار وغیرہ لے جانے کے خوف سے واپڈا والوں کو کچھ رقم ہاتھ میں پکڑا دینا جائز نہیں اور نہ ہی تحصیل کے واپڈا والوں کے لیے یہ رقم لینا جائز ہے، اس لیے کہ یہ رشوت کے زمرے میں آتی ہے اور رشوت لینا دینا دونوں حرام ہیں اور اس پر سخت وعیدیں آئیں ہیں، لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی