کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے پاس ایک وقت کی روٹی ہو او رپھر بھی وہ سوال کرتا ہے، کیا اس کے لیے سوال کرنا او راس کو دینا صحیح ہے یا نہیں؟ وضاحت مطلوب ہے۔
اگر وہ سائل ایسا ہو جس کے پاس ایک وقت کا کھانا موجود ہو ، یا اس کے لینے پر قادر ہو، تو اس سائل کے لیے کھانے کا سوال کرنا جائز نہیں ہے، نیز اس کی اعانت کرنے والے گناہ گار ہوں گے، البتہ اگر وہ سائل کھانے کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً کپڑے وغیرہ کا سوال کرتا ہے اور اس کا وہ محتاج بھی ہے، تو اس کی حاجت کو پورا کرنا جائز، بلکہ باعث ثواب ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی