ایصال ثواب کےلیے کی گئی قرآن خوانی پر معاوضہ لینا

ایصال ثواب کےلیے کی گئی قرآن خوانی پر معاوضہ لینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایصال ثواب کے لیے کی گئی قرآن خوانی پر رقم کا لینا ،یا وہاں کھانا کھانے کا کیا حکم ہے؟ نیز نہ پڑھنے والے کے لیے کھانا کھانے کا کیا حکم ہے، جب کہ اسے مجبور کیا گیا ہو پڑھنے کے لیے اور حافظ صاحب محفل میں بیٹھ کر ویسے ہی ہونٹوں کو حرکت دے تو کیا اس کا یہ فعل دھوکے میں شمار ہو گا یا نہیں؟

جواب

ایصال ثواب کے لیے انفرادی طور پر تلاوت یا دعا یا نفلی عبادت کا اہتمام کرنا اور اس کا ثواب مردوں کو بخشنا مستحسن ہے،لیکن اس میں قیود لگانا کہ اجتماعی شکل ہو یا وقت او رجگہ متعین ہو اور اس میں کھانے کی دعوت او ررقم دینے کا انتظام ہو(جیساکہ صورت مذکورہ میں واضح ہے)درست نہیں، بلکہ بدعت ہے ،نہ پڑھنے والے کے لیے بھی کھانا ٹھیک نہیں ہے، کیوں کہ یہ سارا اہتمام نام ونمود کے لیے ہوتا ہے،جس میں نہ مردوں کو ثواب پہنچتا ہے اورنہ زندوں کو، اور اس پر رقم لینا تلاوت قرآن پر اجرت لینے کے مشابہ ہے،اس وجہ سے درست نہیں، لہٰذا ایسی رسومات سے احتراز کرناچاہیے۔

''قال العلامۃ ابن عابدین ۔ رحمہ اﷲ۔ قال تاج الشریعۃ فی شرح الھدایۃ إن القرآن بالأجرۃ لا یستحق الثواب لا للمیت ولا للقاری، وقال العینی فی شرح الھدایۃ، ویمنع القاری للدنیا، والآخذ والمعطی آثمان، فإذا لم یكن للقاری ثواب لعدم النیۃ الصحیحۃ فأین یصل الثواب ملی المستاجر، ولو لا لاأجرۃ لما قرالأحدٍ فی ھذا الزمان. الخ'' (رد المحتار، کتاب الإجازۃ،٦/٥٦، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی