مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں درج ذیل مسئلہ کے بارے میں، کہ دو مسلمان دوست ہیں او ران کی تقریباً ڈیڑھ سال سے آپس میں قطع تعلقی ہے، ان میں سے ایک بات کرنے کے لیے راضی ہے اور اس نے دوسرے کو راضی کرنے کے لیے ہر طریقہ اختیار کیا، لیکن دوسرا راضی نہ ہوا اور دونوں مدرسہ کے طالب علم ہیں، ان کے علم حاصل کرنے اور نماز پڑھنے سے ان کو کوئی نفع حاصل ہو گا یا نہیں؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں بندہ کی را ہ نمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ دو مسلمان بھائیوں کا ناراض ہونا تین دن سے زیادہ درست نہیں، اور دونوں گنہگار ہیں، قرآن وحدیث میں ایسے لوگوں کے متعلق سخت وعیدیں آئی ہیں، ایک حدیث میں ہے کہ کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ناراض ہوتا ہے اور اسی حالت میں اگر اس کی موت آجائے تو وہ جہنم میں داخل ہو گا، اور پھر ایک طالب علم کا دوسرے طالب سے ناراض ہونا شان طالب علمی کے خلاف ہے ، لہٰذا جس کی غلطی ہو وہ بلاجھجک اپنے دوسرے ساتھی سے معافی مانگ لے ،اور دوسرے ساتھی کو چاہیے کہ وہ اسے معاف کردے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی