انسانی اعضاء کی پیوندکاری

Darul Ifta mix

انسانی اعضاء کی پیوندکاری

سوال

انسان کے اعضاء اس کی رضامندی سے بیچنایا ہبہ کرنامثلاً:جگر ،گردے،پھیپھڑے ،آنکھ ، خون وغیرہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

آزادانسان اوراس کےاجزاء واعضاءشریعت کی نظرمیں نہ تومال ہےاورہی کسی کےملک میں داخل ،اسی لیےنہ تو ان کی خریدوفروخت جائزہےاورنہ بطورعطیہ اورہبہ کسی کودینااوروصیت کرناجائزہے،کیونکہ ان سب کےجوازکےلیےضروری ہےکہ وہ مال  بھی ہوں اورمملوک بھی، یہی وجہ ہےکہ حدیث شریف میں  آزادآدمی کی خریدوفروخت سے منع کیا گیا ہے، اور اس کی خریدوفروخت کےبارے میں شدیدوعیدسنائی گئی ہے ،اوراس میں  مسلمان اورکافر،زندہ اور مردہ کاکوئی فرق نہیں ،اگرکسی نےایساکیا توعطیہ یاوصیت کرنےوالےکاحشر عطیہ یاوصیت کردہ اعضاء کےبغیرہوگا،اوراگراللہ تعالی نےمعاف نہیں فرمایاتوعذاب بھی ہوگا۔

خون بدن  انسانی کاجزء ہے،اوربدن سےنکل کربہہ  جائےتونجس  اورناپاک ہے،جزءہونےکےاعتبارسےاس کی مثال  انسانی دودھ جیسی ہے جوبغیرکسی کاٹ چھانٹ کےنکلتاہے اوردوسرےانسان کےبدن کاجزء بنتاہے،لہذایہ کہاجاسکتاہےکہ کہ جس طرح شریعت نےعورت کےدودھ کوجزوانسانی ہونےکےباوجودضرورت کی بناء پرشیرخواربچوں کےلیےجائزکردیاہے۔اسی طرح اگرماہرڈاکڑکی نظرمیں خون دیئےبغیرمریض کی جان بچانےیاصحت یاب ہونے کی کوئی دوسری صورت  ممکن نہ ہوتوبقدرضرورت خون دیناجائزہے۔

اورجہاں تک خون کی خریدوفرخت کامعاملہ ہےتوجن صورتوں  میں خون دیناجائزہےان میں اگربلاقیمت خون نہ ملےتوقیمت دےکرخون حاصل کرنابھی جائزہے،مگرخون دینےوالےکےلیےاس کی قیمت لیناجائزنہیں،کیونکہ شریعت کی نظرمیں یہ مال بھی نہیں اورپاک بھی نہیں۔

اللہ تعالی نےکوانسان کوچونکہ مخدوم کائنات بنایاہے،یہ تمام مخلوقات کا استعمال کرنےوالاہے،نیزیہ اپنےجسم کامالک بھی نہیں ،اس لیےان کےاجزاءواعضاء کااستعمال  کسی دوسرےکےلیے اگرچہ اس کی رضامندی سےکیوں نہ ہو،اس کی اہانت، تخلیق کائنات کےمنشاء کےخلا ف ہونےکےساتھ ساتھ ملک خداوندی میں نائزتصرف اور تخریب کاری کی وجہ سے قطعی حرام  ہے،لہذا اپنےکسی عضوکوسرضاکارانہ طورپریاقیمت لےکردوسرےکسی  کودینے کی اجازت شریعت  نہیں دیتی ہے،اللہ نہ کرےاس طرح کی اجازت دےدی گئ توغریب ولاچارلوگوں کےاعضاء بکاؤمال بن جائیں گےاورسفاک ودرندہ صفت انسان نماجانوروں کے لئےبہترین کاروبارقرارپائیں گے،لہذادوسرے کی جان یاعضوبچانےکےلیےاپنےجسم کاکوئی حصہ گردے،پھپھڑے،جگراورآنکھوں کاقرینہ وغیرہ دینااوراس کی پیوندکاری کرنا(خواہ رضاکارانہ طوپرہویاقیمت لےکر)بالکل جائزنہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 167/2