کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں:
انسانی خون کے علاوہ دیگر انسانی اعضاء کا عطیہ دینا جائز ہے یا نہیں؟ انسانی خون کے علاوہ دیگر انسانی اعضاء کی بیع وشراء جائز ہے یا نہیں؟ گردہ کا عطیہ دے کر ثواب کی امید رکھنا درست ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ ہبہ کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ شئی موہوب مال متقوم ہو، اسی طرح واہب کے لیے شئی موہوب کا مالک ہونا بھی ضروری ہے، جب کہ انسانی اعضاء میں مالیت کی صفت مفقود ہے، نیز واہب (انسان) اپنے اعضاء کا مالک بھی نہیں، بلکہ یہ اعضاء الله کی طرف سے بندہ کے پاس امانت ہیں، لہٰذا بندہ کو اس بات کا حق نہیں کہ وہ الله کی دی ہوئی امانت کسی دوسرے کو ہبہ یا عطیہ کرے اور مالکانہ تصرف کرے۔
خرید وفروخت کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ مبیع مال ہو، جب کہ انسانی اعضا ء( خون ہو یا او رکوئی عضو) مال نہیں ہیں، اس لیے ان کی خرید وفروخت بھی درست نہیں۔گردہ کا عطیہ کرنا جائز نہیں، گناہ ہو گا، ثواب کی امید نہ رکھی جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی