کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا بیٹا سول ہسپتال میں ڈپلومہ ڈسپنسر کر رہا ہے، اب اس کے پیپرز ہیں، امتحان میں پاس کرنے کے لیے قابلیت کے بجائے رشوت مانگی جارہی ہے، پہلے رشوت کے چکر میں میرے رشوت نہ دینے پر بچے کا سال ضائع ہو چکا ہے، آپ سے پوچھنا ہے کہ میرے سیونگ اکاؤنٹ میں پیسوں پر جو منافع آتا ہے وہ سارا میں ضرورت مندوں کو دے دیتی ہوں تاکہ کسی کی ضرورت پوری ہو سکے، میں خود پر او راپنے بچوں پر خرچ کرنے کو حرام سمجھتی ہوں، اب میرا بیٹاضد کر رہا ہے کہ رشوت کے بغیر یہاں سب ناممکن ہے، آپ مجھے ان پیسوں میں سے دے دیں، ناجائز کام کے لیے ناجائز پیسہ، آپ میری راہ نمائی فرمائیں کیوں کہ میں رقم نہیں دوں گی تو میرا کام ناممکن ہو گا۔ شکریہ
واضح رہے کہ حرام مال کا رشوت میں بھی دینا جائز نہیں، بلکہ اصل مالک تک پہنچانا ممکن ہو، تو اس تک پہنچانا ضروری ہے، ورنہ ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحق کو دیا جائے۔
باقی رہا کہ امتحان پاس کرنے کے لیے رشوت دینا جائز ہے، یا نہیں؟ تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ لڑکا اگر واقعی قابل ہے اور اس قدر صلاحیت رکھتا ہے کہ بغیر رشوت دیے امتحان پاس کرناممکن ہوتا تو پا س کر لیتا، لیکن ادارے کا نظام ایسا ہے کہ رشوت دیے بغیر امتحان پاس کرنا ممکن نہیں، تو اگر حلال مال سے رشوت دی جائے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن رشوت لینے والا بہرحال گنہگار ہو گا۔
تنبیہ… سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا سودی لین دین ہونے کی بنا پر جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب کیا جائے ۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی