کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں کراچی میں رہتا ہوں او رمیں ایکسٹینڈڈ وارنٹی ( اضافی وارنٹی فروخت کرنے والی) کمپنی میں کام کرتا ہوں، اس کمپنی کا نام اسکوائر ٹریڈ ہے، ہمارا کاروبار تمام الیکٹرانک اشیا کی ( اضافی) وارنٹیاں لمبے عرصہ کے لیے فروخت کرنا ہے، مثلاً :اگر کوئی آدمی ٹی ، وی خریدتا ہے تو وہ ایکسٹینڈڈ وارنٹی کمپنی(اسکوائر ٹریڈ) سے تیس دن کے اندر اندر اضافی وارنٹی خریدسکتا ہے۔
ہمارا طریقہ کا ر یہ ہے، مثلاً: کوئی آدمی ایک ہزار ڈالر کی واشنگ مشین خریدتا ہے ( اور اس کے بعد ہماری کمپنی میں مزید وارنٹی خریدنے آتا ہے ) تو ہم اس کو تین سال کی اضافی وارنٹی سو ڈالر کی فروخت کرتے ہیں، تو اب اگر تین سال کے دوران واشنگ مشین میں کوئی ایسی خرابی آجائے جس کی مرمت پر اتنا خرچہ آئے جو کہ واشنگ مشین کی قیمت ( یعنی ایک ہزار ڈالر) سے کم ہو تو ہم اس کی مرمت کرتے ہیں او راگر مرمت کا خرچہواشنگ مشین کی قیمت سے زیادہ ہو تو ہم اسے ایک ہزار ڈالر واپس کرتے ہیں او ر اگر تین سال کے دوران واشنگ مین میں کوئی خرابی نہیں آئی تو پھر اس کی وارنٹی ختم ہو جائے گی اور اس کو سو ڈالر واپس نہیں دیے جائیں گے۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ کاروبار نہ تو بیع ہے اور نہ ہی اجارہ، یعنی شرعی عقود ( معاملات) میں سے کسی عقد ( معاملہ) میں داخل نہیں، اسی طرح تین سال کے اندر خرابی نہ آنے کی وجہ سے اصل رقم بھی واپس نہیں کی جاتی، جو کہ درحقیقت انشورنس کی ایک نئی صورت ہے اور انشورنس چوں کہ غرر اور قمار (جوا) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز وحرام ہے، لہٰذا مذکورہ کاروبار ناجائز ہے اور اس (اسکوائر ٹریڈ) کمپنی کے ساتھ معاملات کسی بھی صورت میں (مثلاً: ممبر بننا، ملازمت کرنا وغیرہ) جائز نہیں، جس سے بچنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی