سخت سردی کی وجہ سے غسل کی جگہ تیمم کرنا

سخت سردی  کی وجہ سے غسل کی جگہ تیمم کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سخت سردی کی وجہ سے غسل کئے بغیر تیمم کر کے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص بیمار ہو اور سردی میں پانی سے غسل کرنے کی وجہ سے جان جانے، یا کسی عضو کے تلف ہونے یا مرض میں مبتلاء ہونے یا مرض کے بڑھ جانے کا یقین ہو تو ایسی صورت میں تیمم کر کے نماز پڑھی جاسکتی ہے، لیکن اگر سردی میں پانی گرم کرنے کا انتظام موجود ہو، یاغسل کرنے کے بعد حرارت حاصل کرنے کا انتظام ہو توتب تیمم کرنے کی گنجائش نہیں۔
لما في الكنز:
’’يتيم لبعده ميلا عن ماء أو لمرض أو برد‘‘. (كتاب الطھارة، باب التيمم، 98/1، رشيديه)
وفي الھندية:
’’ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم... إما بغلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو إخبار طبيب حاذق مسلم غير ظاهر الفسق‘‘. (كتاب الطھارة، باب التيمم، الفصل الأول: في أمور لا بد منھا في التيمم، 81/1، دار الفكر)
وفي الشامية:
’’(من عجز)... (عن استعمال الماء) .... (لبعده) ولو مقيما في المصر (ميلا)... (أو لمرض) يشتد أو يمتد‘‘.
’’قوله: (يشتد) أي: يريد في ذاته (وقوله) أو يمتد: أي: يطول زمنه وكذا لو كان صحيحا خاف حدوث مرض‘‘. (كتاب الطھارة، باب التيمم، 440/1، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:197/87