زکوة کن چیزوں پر فرض ہے؟

Darul Ifta mix

زکوٰة کن چیزوں پر فرض ہے؟

سوال

کن کن چیزوں پرزکوٰة فرض ہوتی ہے؟

جواب

   مندرجہ ذیل چیزوں پر زکوٰة فرض ہے:

سونا جب ساڑھے سات تولہ (87.479گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔

چاندی جب ساڑھے باون تولہ (612.35 گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔

نقد روپیہ اور مال تجارت، بشرطیکہ مال تجارت کی قیمت چاندی کے نصاب(ساڑھے باون تولہ چاندی) کے برابر ہو۔

مال تجارت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کو خریدتے وقت آگے بیچ کر نفع کمانے کا ارادہ ہو اور اب تک بیچنے کی نیت بھی برقرار ہو، لہٰذا مکان، پلاٹ یا دیگر سامان جو بیچنے کے لیے خریدے گئے ہوں اور اب بھی یہی ارادہ ہو تو ان پر زکوٰة فرض ہوگی، ہاں اگر یہ سامان ذاتی استعمال کے لیے ہو، یا تجارت کے لیے خریدا گیا ہو لیکن بیچنے کا ارادہ نہ ہو، یا مکان اس نیت سے خریدا ہو کہ کرایہ پر دے کر نفع حاصل کریں گے تو ان صورتوں میں زکوٰة فرض نہ ہوگی۔

مذکورہ بالا اشیاء کے مجموعے پر یعنی کسی کے پاس کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، تھوڑے سے نقد پیسے ہیں اور کچھ مال تجارت ہے اور ان سب کی مجموعی مالیت چاندی کے نصاب(ساڑھے باون تولہ) کے برابر ہے تو اس پر زکوٰة فرض ہے۔

واضح رہے کہ سونا، چاندی اور مال تجارت کا چالیسواں حصہ (یعنی ڈھائی فیصد) زکوٰة میں دینا ضروری ہے۔

چرنے والے مویشیوں پر بھی زکوٰة فرض ہوتی ہے، اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکری، ہر ایک کا الگ مستقل نصاب ہے، مقامی علمائے کرام سے پوچھ کر اس پر عمل کیا جائے۔

زمین سے جو پیداوار حاصل ہوتی ہے اس پر بھی زکوٰة فرض ہوتی ہے جسے اصطلاح شریعت میں ‘عشر’ کہا جاتا ہے، اگر زمین بارش کے پانی سے سیراب کی گئی ہے تو دسواں حصہ اور اگر کنویں کے پانی سے یا نہری پانی خرید کر سیراب کی گئی ہے تو بیسواں حصہ عشر میں دینا فرض ہے۔

فیکٹریوں، ملوں اور کارخانوں کے شیئرز پر بھی زکوٰة فرض ہے بشرطیکہ ان کی قیمت چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ) کے برابر ہو۔ مشینری، فرنیچر اور استعمال کی چیزوں پر زکوٰة فرض نہیں۔  فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی