پھر لوٹ کر جانا ہے!!

پھر لوٹ کر جانا ہے!

رئیس المحدثین حضرت مولانا سلیم اللہ خان نور اللہ مرقدہٗ

تعریف کا حق اللہ تبارک و تعالیٰ کے لیے ہے، اس لیے کہ وہی رب ہے اور وہی کائنات کی پرورش کرنے والا،اس کی حفاظت کرنے والا، اس کو وجود بخشنے والا وہی اللہ ہے۔ اس لیے ہر قسم کی تعریف کا حق اس کا ہے۔ قرآن میں فرمایا گیاہے کہ وہ نہایت مہربان ہے، اس کی رحمت دنیا میں بھی عام ہے۔ جس طرح ایمان والوں پر وہ مہربان ہے، اسی طرح دنیا میں تو کافروں پر بھی وہ مہربان ہے، ان کو وجود اسی نے عطا کیا اور ان کی پرورش کی ذمہ داری لی اورجتنی راحتیں دنیا کے اندر پائی جاتی ہیں ان سے فائدہ اٹھانے کا موقع ان کو بھی دیا، لیکن آخرت کے اندر اس کی رحمت فقط اہلِ ایمان کے لیے ہوگی۔ جب یہ دنیا ختم ہوجائے گی ،خواہ اس طرح ختم ہو کہ کوئی مخلوق بھی زندہ باقی نہیں رہے گی یا کسی ایک شخص کی دنیا ختم ہوجائے، جیسے: ایک آدمی کا انتقال ہوگیا،اس کی دنیا ختم ہوگئی۔ دوسرے آدمی کا پہلے انتقال ہوا تھا، اس کی دنیا پہلے ختم ہوگئی تھی، تو ایک دنیا کا اختتام اجتماعی ہے، جب نہ آسمان رہے گا ،نہ زمین اور نہ انسان رہیں گے، نہ حیوان، نہ فرشتے اور نہ جنات سب ختم ہوجائیں گے۔ یہ دنیا کا اختتام اجتماعی ہے اور اس میں کوئی اشکال کی بات نہیں ہے۔ اس واسطے کہ ان تمام چیزوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے نیست سے ہست میں منتقل کیا ہے ، یہ پہلے نہیں تھے ،نہ آسمان پہلے تھا۔ اللہ نے اسے بنایا ، نہ زمین پہلے تھی، اللہ نے پیدا کی، نہ فرشتے تھے، وہ بھی اللہ نے پیدا کیے، نہ انسان ، جنات ، حیوانات تھے ،ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے وجود بخشا ہے ، کائنات کہتے ہی اس چیز کو ہیں جو عدم سے وجود میں آئی ہو۔ کائنات کا اطلاق اللہ پر نہیں ہوتا، اللہ تبارک و تعالیٰ کائنات کا ایک خالق ہے۔
کائنات میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو پہلے نہیں تھیں۔ اللہ نے ان کو وجود بخشا، آدم علیہ الصلوٰة والسلام پہلے نہیں تھے ، اللہ نے ان کو وجود بخشا، وہ کائنات کا ایک فرد بنے۔ محمد رسول الله ا پہلے نہیں تھے، اللہ نے ان کو پیدا کیا، وہ کائنات کے ایک فرد ہیں اور اسی طریقے سے زمین اور آسمان اور دریا اورپہاڑ اور تمام چیزیں پہلے موجود نہیں تھیں تو اگر بعد میں بھی موجود نہ ہوں تو کیا تعجب کی بات ہے؟ ان پر تو پہلے عدم صادق تھا ،ان کو وجود عطا کیا گیا ہے، وجود ان کا ذاتی نہیں ہے۔ جب ان کا وجود اللہ کا عطا کیا ہوا ہے تو جو وجود دینے والا ہے کیا وہ اب واپس نہیں لے سکتا؟ نہ آسمان کے معدوم ہونے میں کوئی اشکال، نہ زمین کے ختم ہوجانے اور انسانوں کے ختم ہوجانے میں کوئی اشکال اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ مُشاہدہ کراتے ہیں، انسان پیدا ہو کر ختم ہورہا ہے ۔ اسی طریقہ سے حیوانات ختم ہورہے ہیں۔ بہت قیمتی چیز انسان ہے، اس کے اوپر عدم طاری ہونا تو ہمارے مشاہدے کی بات ہے۔ لوگ مررہے ہیں۔ اب رہا یہ کہ چاند تو اسی طریقہ سے ہے ، تو در حقیقت اللہ نے اس کو ایک لمبی زندگی عطا کی ہے۔ اس میں کیا بات ہے؟ آئے تو وہ بھی عدم سے ہیں اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ان کو وجود بخشا ہے۔ یہ جو چاند گرہن ہوتا ہے اور سورج گرہن ہوتا ہے۔ سرورِ کائنات جناب رسول الله ا نے فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بندوں کو اس بات کا مُشاہدہ کراتے ہیں کہ یہ نور چاند اور یہ نور سورج کا ذاتی نہیں ہے۔