تکبر کے نقصانات … علامات اور علاج

تکبر کے نقصانات … علامات اور علاج

مفتی عبدالرؤف غزنوی
مترجم: میاں گل جان، متعلم جامعہ فاروقیہ کراچی، فیزII

تکبر ایک خطرناک،الله سے دور کرنے والا گناہ ہے، تکبر کرنے والے کو بہت کم الله کی طرف رجوع اور توبہ کی توفیق ملتی ہے، تکبر وہ پہلا گناہ ہے جس کا ارتکاب شیطان نے کیا، جب الله تعالیٰ نے اس کو آدم علیہ الصلوٰة والسلام کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو اس نے انکار کیا او رجب الله تعالیٰ نے شیطان کو تنبیہ فرمائی تو اس نے نہ توبہ کی اور نہ ہی اسے ندامت ہوئی ،بلکہ وہ اپنے تکبر پر اصرار کرنے لگا، چناں چہ الله تعالیٰ نے اسے جنت سے نکلنے کا حکم دیا اور یوں قیامت تک الله تعالیٰ کی لعنت کا مستحق ٹھہرا، الله تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:

ترجمہ:اورجب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم سجدہ کرو آدم( علیہ السلام) کو تو ان تمام نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے کہ اس نے انکار کر دیا اور اس نے بڑا بننا چاہا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا۔ ( سورة البقرة، آیت:34)

اور ایک دوسری جگہ ارشاد گرامی ہے ، ترجمہ: الله تعالیٰ نے پوچھا اے ابلیس! تجھے کیا ہو گیا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہوا؟ ابلیس نے کہا میں سجدہ نہیں کروں گا ایسے بشرکو جس کو تونے پیدا کیا ہے سڑے ہوئے گارے کی کھنکناتی مٹی سے، الله تعالیٰ نے فرمایا پھر تو یہاں سے نکل جا، یقینا تو مردود ہے اور تجھ پر لعنت ہے قیامت کے دن تک ۔ (الحجر:36-35)

الله تعالیٰ نے قرآن کریم کی بے شمار آیتوں میں تکبر اور تکبرکرنے والے کی برائی وشناعت بیان کی ہے، جن میں سے چند آیات کا ذکر اوپر گزر چکا ہے ،اسی طرح بے شمار احادیث نبویہ میں بھی تکبر او رتکبر کرنے والے کی برائی وشناعت آئی ہے۔ چناں چہ حضرت عبدالله بن مسعود فرماتے ہیں کہ وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو۔(صحیح مسلم)

اورحضرت ابوہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ الله تعالیٰ نے فرمایا کہ عزت میری ازا رہے اوربڑائی میری چادر ہے تو جو شخص میرے ساتھ ان دونوں میں سے کسی ایک میں مزاحمت کرے گا تو میں اسے عذاب دوں گا۔(صحیح مسلم)

تکبر کی علامات
تکبر کرنے والے سے جب لوگ بات کرتے ہیں تو وہ اپنا چہرہ موڑ کر اور دوسروں کو حقیر سمجھ کر ان سے اعراض کرتا ہے۔ چناں چہ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:

ترجمہ: اور تو اپنا رخسار لوگوں سے مت پھیر۔ (لقمان:18)

تکبر کرنے والے کی پہچان اس کے چلنے سے ہوتی ہے، کیوں کہ وہ متکبرانہ چال چلتا ہے اور وہ یہ پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کے پیچھے اس کی تعظیم واحترام کرتے ہوئے چلیں، نیز وہ یہ کوشش کرتا ہے کہ ہر وقت اس کے ساتھ لوگوں کے دلوں میں اپنا خوف ودبدبہ بٹھانے کے لیے محافظ اور خادم موجود ہوں۔ چناں چہ ارشاد خدا وندی ہے۔ ترجمہ! اورتو زمین پر اکڑتا ہوامت چل، اس لیے کہ تو زمین ہر گز پھاڑ نہیں سکتا اور لمبا ہو کر پہاڑوں کو ہر گز پہنچ نہیں سکتا ۔ (الاسراء:37)

تکبر کرنے والا چاہتا ہے کہ وہ جب بھی کسی مجلس سے گزرے تو لوگ اس کے احترام میں کھڑے ہوں، اگر کوئی بھی کھڑا نہ ہوا تو غصے کے آثار اس کے چہرے پر ظاہر ہوتے ہیں۔ چناں چہ ارشاد نبوی ہے: ترجمہ:” جو شخص اپنے احترام میں لوگوں کے کھڑے ہونے کو پسند کرے تو اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔“ (ابوادؤد)

تکبر کرنے والا ہمیشہ اپنے کام دوسروں سے کرواتا ہے، یہاں تک کہ اگر وہ پانی بھی پینا چاہے او رپانی اس کے پاس موجود ہو تب بھی وہ خود پانی ڈال کر پینا پسند نہیں کرتا ،بلکہ اس کی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی خادم اس کو پانی پلائے، ہاں! اگر الله تعالی نے اپنے کسی نیک بندے کو اتنی قبولیت عنایت کی ہو کہ وہ لوگوں کے ہاں زیادہ محبوب بن گیا ہے، اس کی خدمت کو لوگ اپنی سعادت سمجھ کر کریں، یہ تکبر کی علامت شمار نہیں ہوگی۔ چناں چہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

ترجمہ: یقینا وہ جو ایمان لائے او رنیک کام کرتے ہیں عنقریب رحمن تعالی ان کے لیے محبوبیت رکھ دے گا ۔(مریم:96)

تکبر کے دینی ودنیاوی نقصانات
تکبر کے دینی ودنیاوی بے شمار نقصانات ہیں ،جن میں سے چند یہ ہیں:

تکبر ایسا گناہ ہے جو اپنے کرنے والے کو الله کی طرف رجوع سے روکتا ہے، چناں چہ اپنے گناہ پر ہمیشگی اختیار کرنے لگتا ہے، یہاں تک کہ ہلاک ہو جاتا ہے، جیسے شیطان نے اپنے تکبر پر اصرار کیا تو الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ترجمہ: الله نے کہا کہ ذلیل اور مردود ہو کر تو جنت سے نکل جا، البتہ ان میں سے جو بھی تیرے پیچھے چلے گا، تو میں تم تمام سے جہنم کو بھر دوں گا۔ (الاعراف:18)

اسی طرح فرعون بھی تکبر کے ساتھ کہتا رہا، ترجمہ: میں ہی تمہارا رب اعلیٰ ہوں یہاں تک کہ الله تعالیٰ نے اسے پانی میں غرق کرکے اس کے بدن کو قیامت تک کے لیے عبرت کا نشانہ بنا دیا۔

الله تعالیٰ تکبر کرنے والے کو ذلیل کرکے اسے لوگوں کی نظروں سے گرا دیتا ہے تو لوگ اسے ناپسند کرنے لگتے ہیں، چناں چہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے، کہ جس نے الله کے لیے تواضع اور عاجزی اختیار کی الله تعالیٰ اسے بلند کرتے ہیں او رجس نے تکبر کیا الله تعالیٰ اسے گرا دیتے ہیں۔(البیہقی فی شعب الایمان)

کبھی کبھی الله تعالیٰ تکبر کرنے والے کو دنیا میں ہی عذاب دے کر بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں، تاکہ وہ اپنے گریبان میں جھانک کر سوچے اور اپنے گناہ سے باز آجائے، چناں چہ سلمہ بن اکوع فرماتے ہیں : ایک آدمی نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ہاں بائیں ہاتھ سے کھانا کھا رہا تھا، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ تو اس نے جواب میں (تکبر کی وجہ سے) کہا میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھاسکتا ، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایاتو دائیں ہاتھ سے کھانے پر قادر نہ ہو۔ چناں چہ کبھی بھی وہ اپنا دایاں ہاتھ منھ کی طرف نہیں اٹھاسکا۔ (صحیح مسلم)

تکبر کی وجہ سے متقی وپرہیز گار لوگ فساق وفجار کے زمرے میں شامل ہو جاتے ہیں اور دین وبلند رتبوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔

تکبر کا علاج
تکبر کے علاج کے مختلف طریقے کتابوں میں ذکر کیے گئے ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں۔

تکبر کرنے والے پر لازم ہے کہ وہ ان آیات واحادیث میں غور کرے جن میں الله تعالیٰ او راس کے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے تکبر کی برائی وشناعت بیان کی ہے۔

پچھلے زمانے میں تکبر کرنے والوں کے برے انجام پر غور کرے کہ وہ کیسے ذلیل ہو کر تباہ وبرباد ہوئے او ران کو ان کا غرور وتکبر نہیں بچا سکا۔

اسے اہل علم اور اہل الله حضرات کی صحبت زیادہ سے زیادہ اختیار کرنی چاہیے، تاکہ وہ اس کی اصلاح وتربیت فرمائیں۔

تکبر کرنے والا اپنے ذاتی کاموں میں کچھ نہ کچھ ضرور مصروف رہے، اگرچہ وہ محترم ہی کیوں نہ ہو، کیوں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم اپنا کام خود اپنے ہاتھوں سے کرنا پسند فرماتے تھے، چنا ں چہ حضرت عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم گھر میں کیا کرتے تھے؟ تو آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم اپنے گھر والوں کی خدمت کیا کرتے تھے، یہاں تک کہ نماز کا وقت ہوتا، مسجد کی طرف چل پڑتے۔ (صحیح بخاری)

بس الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تکبر سے بچنے اور تواضع اختیار کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔

آمین یا رب العالمین․