مسجد کو منہدم کرکے دوسری جگہ مسجد بنانا
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے علاقہ میں ایک آدمی نے اپنی ذاتی جائیداد میں سے زمین کے ایک حصہ میں مسجد تعمیر کرواکر اس میں امام مقرر کیا، مذکورہ بالا مسجد تقریباً20،25 سال تک آباد رہی، نماز باجماعت کے ساتھ ساتھ گاؤں کے بچوں کو بھی دینی تعلیم دی جاتی رہی۔
کچھ عرصہ قبل مالک نے اپنی پوری زمین کسی ”بلڈر“ کے ہاتھوں فروخت کی، اب ”بلڈر“ کا یہ مطالبہ ہے کہ مذکورہ بالا مسجد میرے نقشہ کے مطابق نہیں ہے، لہٰذا آپ حضرات اس جگہ کو چھوڑ دیں، میں مذکورہ مسجد کو شہید کرواکر اس کے بدلہ اور مذکورہ زمین کے کسی اور حصہ میں آپ لوگوں کو نئی مسجد تعمیر کروا کر دیتا ہوں۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ مسئلہ کے بارے میں شریعت کا نقطہ نظر کیا ہے؟ براہ کرم ہماری راہ نمائی فرما کر عند الله ماجور ہوں۔
جواب…زمین کا جو حصہ مسجد کے لیے مختص کیا جائے او رپھر وہاں مسجد بنا کر اس میں نمازیں پڑھی جائیں تو وہ حصہ تاقیامت مسجد کے حکم میں رہے گا، لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ مسجد کو منہدم کرکے دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں۔
غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہمیں نے اپنی بیوی کو جو میرے والد صاحب کے ساتھ بد زبانی اور بد کلامی کر رہی تھی، تو میں نے اس کو کہا کہ ”طلاق دی“، اس کے بعد میں نے کہا کہ” تم چلی جاؤ“،میرے والد صاحب نے مجھے میری جگہ سے ہٹا کر کرسی پر بٹھا دیا او رکہا کہ تم چپ ہو جاؤ، مگر میری بیوی مزید غصے میں بولی کہ دو دفعہ مزید طلاق دو گے تو جاؤں گی، مگر میں خاموش سنتا رہا، میں نے کچھ بھی نہیں کہا، مگر میری بیوی غصہ میں میرے گھر والوں، میرے والدین اور بہنوں کو گالم گلوچ کرتی رہی، میں جب بھی چپ رہا ،مگر جب میری بیوی نے میرے والد صاحب کے اوپر ہاتھ اٹھایا، تو مجھے غصہ آیا او رمیں اپنے قابو سے باہر ہو گیا اور اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھا، میں نے اپنی بیوی کو مزید کتنی طلاقیں دیں ؟ مجھے خود بھی پتا نہیں ،میں اپنے ہوش وحواس میں ہی نہیں تھا کہ دو طلاقیں مزیدد یں یا تین یاچار ؟ چوں کہ میں اپنے حواس میں ہی نہیں تھا، کیا میری طلاقیں واقع ہو گئی ہیں یا نہیں؟ نیز پہلی طلاق اور مزید دی گئی لا تعداد طلاقوں کے درمیان آدھے گھنٹے کا وقفہ تھا ،میں نے انٹرنیٹ پر اس بارے میں بہت سے مفتیوں کا فتوی سنا ہے، ان کے حساب سے میں اپنے حواس میں نہیں تھا اس لیے طلاق واقع نہیں ہوئی ، مہربانی فرما کر میری درست اور مستند راہ نمائی فرمائیں، آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے اپنا فتوی تحریری طور پر دستخط کے ساتھ دے دیں، آپ کی مہربانی ہو گی۔
جواب…واضح رہے کہ طلاق جس طرح رضا مندی کی حالت میں واقع ہوتی ہے ،غصے کی حالت میں بھی واقع ہو جاتی ہے، البتہ اگر غصہ اس درجے کا ہو جائے کہ ہوش مختل ہو کر ایسے افعال وحرکات کا صدور ہونے لگے کہ اس کو پتہ نہ رہے کہ کیا کہہ رہا ہے یا کیا کر رہا ہے اور عقل اتنی مجبور وبے بس ہو جائے کہ قابو نہ پاسکے ،تو ایسا شخص مدہوش ہے، اس کی اس حالت میں دی گئی طلاق واقع نہ ہوگی، اس کی اس حالت کا اندازہ اس کے اس وقت کے دوسرے اقوال وافعال سے کیا جاسکے گا، محض اپنے قابو سے باہر ہونا اس کے لیے کافی نہیں،مگر ساتھ ہی مذکورہ شخص کے دوسرے اقوال وافعال بتلا رہے ہیں کہ نہ حواس معطل ہوئے تھے، نہ عقل زائل ہوئی تھی، لہٰذا اس شخص پر مدہوش کا حکم نہیں لگایا جاسکتا، پس صورت ِ مسئولہ میں آپ کا اپنی بیگم صاحبہ کو کہنا کہ: ”طلاق دی“ اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی تھی، لیکن اس کے بعد پھر لا تعداد مرتبہ غصے کی حالت میں کہنا کہ: ”جاؤ !طلاق دی“ اس سے مزید دو طلاقیں واقع ہو گئی ہیں، لہٰذا مذکورہ خاتون پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، حلالہ شرعیہ کے بغیر تجدید نکاح نہیں ہوسکتا۔
چلتی گاڑی میں بیٹھ کر آیت سجدہ کو متعدد بار تلاوت کرنے سے کتنے سجدے واجب ہوں گے؟
سوال… کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چلتی گاڑی میں ایک سیٹ پر بیٹھ کر سفر کرتے ہوئے اگر سجدہ تلاوت کی ایک ہی آیت کو کئی بار پڑھا جائے تو ایک ہی سجدہ واجب ہو گا یا جتنی بار آیت کو پڑھا ہے اتنے سجدے واجب ہوں گے؟ بینوا توجروا․
جواب… واضح رہے کہ چلتی گاڑی میں اگر ڈرائیور نے آیت سجدہ کی متعدد بار تلاوت کی، تو اس پر متعدد سجدے واجب ہوں گے، لہٰذا جتنی بار آیت سجدہ کی تلاوت کرے گا، اتنے ہی سجدے واجب ہوں گے۔
البتہ اگر ڈرائیور کے علاوہ کسی سواری نے آیت سجدہ کو متعدد بار پڑھا، تو اس پر صرف ایک ہی سجدہ واجب ہو گا۔
داماد کو زکوٰة دینا
سوال…کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا داماد مدرسہ میں درس نظامی کی تعلیم حاصل کرر ہا ہے، وہ اپنے بھائی کی زیر کفالت ہے جو کہ ملک سے باہر کاروبار کرتے ہیں اور اس کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں، میں نے روزانہ صدقہ کی کچھ رقم100 روپے مقررکی ہے جو کہ میں روزانہ کی نیت کرکے پورے مہینے کی رقم3000 روپے پیشگی صدقہ کر دیتا ہوں، کیوں کہ مصروفیات کی وجہ سے ہر روز ادا کرنا مشکل ہوتا ہے ،کیا میں صدقہ کی رقم اپنے داماد کو دے سکتا ہوں؟ علاوہ ازیں سالانہ زکوٰة کی رقم بھی اگر ہو، تو کیا اس کو دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اگر زکوٰة اور صدقات کی رقم اپنے داماد کو دینا درست ہے، تو کیا اس کو دینا افضل ہے یا پھر کہیں اور دینا افضل ہے؟ راہ نمائی فرمائیں، نوازش ہو گی۔
جواب…صورت مسئولہ میں داماد کو صدقہ کی رقم دینا درست ہے، اگر پورے مہینہ کے صدقہ کی رقم یکمشت ادا کر دی جائے، تب بھی درست ہے۔
اسی طرح زکوٰة کی رقم بھی داماد کو دینا درست ہے، بلکہ افضل ہے، بشرطیکہ داماد سید اور صاحب نصاب ( یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا مالک) نہ ہو، اگر داماد صاحب نصاب ہے تو اس کو زکوٰة دینا جائز نہیں۔
کہیں سے کچھ رقم مل جائے تو اس کا کیا کیا جائے؟
سوال… کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی طالب ِ علم کو کچھ رقم مل گئی ہو اور اعلان لگانے کے بعد بھی معلوم نہ ہو سکا کہ یہ رقم کس کی ہے تو کیا حکم ہے؟
جواب…واضح رہے کہ اگر کسی کو گم شدہ چیز مل جائے اور وہ ایسی معمولی چیز ہے کہ مالک خود اس کو تلاش نہیں کر ے گا، تو اس کو اٹھا کر کسی کو دے دے یا خود استعمال کرلے، اور اس کو ویسے چھوڑ دینے سے ضائع ہونے کا خطرہ ہے، تو ایسی صورت میں حفاظت کی نیت سے اٹھانا ضروری ہے، وہ چیز اٹھانے والے کے پاس امانت رہے گی، ہر ممکنہ طریقہ سے اس کا اعلان کرے، اگر اعلان کے باوجود مالک نہیں ملا تو اس کو خود استعمال کر سکتا ہے، بشرطیکہ وہ مستحق زکوٰة ہو، ورنہ دوسرے فقراء پر صدقہ کر دے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ رقم طالب علم خود استعمال کرسکتا ہے، بشرطیکہ وہ فقیر ہو ،ورنہ کسی فقیرکو صدقہ کر دے۔
قسم کا کفارہ
سوال… کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بیٹے نے ہم سے چھپ کر نکاح کیا ہوا تھا ڈیڑھ سال پہلے، ابھی تک اس کی اولاد نہیں ہوئی، اس عورت کے تین بچے ہیں پہلے خاوند سے، اپنی ماں کے گھر پے رہ رہی ہے، تین چار دن پہلے وہ ہمارے گھر اپنی بہن کو لے کر آئی، اس نے آکر بد تمیزی شروع کی، ا س کی جہالت کی انتہا تھی، تو میں نے عورت سے پوچھا کہ میرا بیٹا خرچہ دیتا ہے؟ اس نے کہا کہ 10 ہزار خرچہ دیتا ہے، میں نے کہا کہ آپ کی بہن نے اتنی بدتمیزی کی، آپ لوگ کیا کام کرتے ہیں ؟اس نے کہا کہ ہم ڈراموں میں کام کرتی ہیں، بچے نے دو لاکھ حق مہر لکھا تھا، میں نے کہا کہ اور کیا شرائط تھیں؟ اس نے کہا کہ اس عورت نے مجھ سے قسم اٹھوائی ہے کہ آپ مجھے اگر چھوڑیں گے تو آپ کو قسم ہو گی، اب ہم طلاق دینا چاہتے ہیں، لیکن اس قسم کا کفارہ کیاہو گا؟
جواب… صورت مسئولہ میں اگر شوہر نے بیوی کو طلاق دی، تو شوہر پرقسم کا کفارہ ادا کرنا واجب ہے، کفارہ یہ ہے:
دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائے ،یا ان کو ایک ایک جوڑا کپڑا دیدے، اگر ان باتوں پر قدرت نہ ہو، تو تین دن مسلسل بلاناغہ روزہ رکھے۔
رقم کے حصول کے لیے خریدی ہوئی چیز کو آگے کم قیمت پر فروخت کرنا
سوال…کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا قسطوں کا کاروبار ہے، اگر میں کسی کو موبائل یا کوئی بھی چیز بیچتا ہوں تو وہ مجھے بتاتا ہے کہ:” میں نے اس کو ابھی جاکر بیچنا ہے اور پیسے لے کر کسی بھی کام میں استعمال کرنا ہے، یا کسی کو دینا ہے“ تو آپ مجھے بتائیں کہ کیا یہ طریقہ ٹھیک ہے؟ یہ سود میں تو نہیں آتا؟
ایک بندہ جو کہ” اسٹیٹ لائف“ میں کا م کرتا ہے، وہ کہتا ہے کہ ”مجھے پیسے چاہئیں، میں نے کچھ لوگوں کی قسطیں بھرنی ہیں“ اور آپ کا جتنا فی صدحق بنتا ہے آپ لگالو، تو کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہے کہ نہیں؟
جواب…واضح رہے کہ خریدی گئی چیز پر قبضہ کرنے کے بعد اگر مشتری اس کو آگے کسی اور کو بیچتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، خواہ قیمت خرید سے کم قیمت پر بیچے یا زیادہ پر، البتہ اگر قیمت کی ادائیگی سے پہلے آپ کو بیچنا چاہے اور آپ خریدنا چاہیں تو قیمت خرید ( قسطوار طے شدہ قیمت) سے کم قیمت پر اس کے لیے بیچنا اور آپ کے لیے خریدنا جائز نہیں، پہلی قیمت سے زیادہ قیمت پر خریدنا چاہیں، تو خرید سکتے ہیں۔
اُدھار کے بدلے میں مزید نفع وصول کرنے سے سود لازم آتا ہے، لہٰذا مذکورہ شخص کو ادھار پیسے دے کر مزید نفع وصول کرنے سے اجتناب کریں۔