رمضان کا مہینہ بڑی عظمت اور فضیلت والا ہے او راسلام میں اسے خاص مقام ،مرتبہ او راہمیت حاصل ہے۔ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اس مہینہ تک زندہ رہنے او راس کے فضائل وبرکات حاصل کرنے کی دعا فرمایا کرتے تھے۔ جب رجب کا مہینہ آتا تو آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے:”اے الله! آپ رجب اور شعبان کے مہینے میں ہمارے لیے برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان المبارک کے مہینے تک پہنچا “اسی مہینہ میں الله تعالیٰ کی آخری کتاب قرآن مجید کا نزول الله تعالیٰ کے آخری نبی محمد صلی الله علیہ وسلم پر ہوا اور اسی مہینے میں حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ صلی الله علیہ و سلم سے قرآن مجیدکا دور فرمایا کرتے تھے ۔ روزہ جو ایک اہم عبادت اور ارکان اسلام میں سے ہے اسی مہینے میں ادا کی جاتی ہے۔
احادیث مبارکہ میں اس مہینے کے بہت زیادہ فضائل وبرکات کا ذکر ہوا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ایک روایت مروی ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا:”جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات قید کر دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، پھر اس کا کوئی درورازہ کھلا نہیں رہتا او رجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں پھر اس کا کوئی دروازہ بند نہیں رہتا اور اعلان کرنے والا (فرشتہ) یہ اعلان کرتا ہے کہ ”اے بھلائی ( یعنی نیکی وثواب) کے طلب گار! (الله تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے ! برائی سے باز آجا، کیوں کہ الله تعالیٰ لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے۔( یعنی الله رب العزت اس ماہ مبارک کے وسیلہ سے بہت سے لوگوں کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اس لیے ہو سکتا ہے کہ تو بھی ان لوگوں میں شامل ہوجائے) اور یہ اعلان (رمضان کی) ہر رات میں ہوتا ہے۔ (ترمذی، مسند احمد)
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ایک اور روایت مروی ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے رمضان کا بابرکت مہینہ آگیا ہے،جس میں الله تعالیٰ نے تمہارے اوپر روزے فرض کیے ہیں، اس مہینہ میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، نیز اسی مہینہ میں سرکش شیاطین کو طوق پہنا یا جاتا ہے اور ا س میں (پورے ماہ رمضان کی راتوں میں یا آخری عشرہٴ رمضان کی راتوں میں ) الله تعالیٰ کی ایک خاص رات ہے جو ( باعتبار ثواب) ہزار مہینوں سے بہترہے ( یعنی اس ایک رات میں عمل کرنا ان ہزار مہینوں میں عمل کرنے سے جس میں لیلة القدر نہ ہو کہیں زیادہ افضل وبہترہے) لہٰذا جو شخص اس (رات) کی بھلائی سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔“(مسنداحمد)
حضرت عبدا لله بن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”رمضان( کے استقبال کے لیے) جنت شروع سال سے آخر سال تک اپنی زیب وزینت کرتی ہے، آپ نے فرمایا:”چناں چہ جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے درختوں کے پتوں سے حورعین کے سر پر ہوا چلتی ہے، پھر حوریں کہتی ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! اپنے بندوں میں سے ہمارے لیے شوہر بنا دے کہ ان (کی ہم نشینی) سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کی آنکھیں ہمارے (ملنے) سے ٹھنڈک پائیں۔“ (شعب الایمان)
رمضان المبارک کے مہینے میں نفل عبادت کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کی ادائیگی کا ثواب ستر فرض ادا کرنے کے برابر ہے۔ حدیث میں اس کے پہلے عشرہ کو رحمت، دوسرے عشرہ کو بخشش اور تیسرے عشرہ کو دوزخ کی آگ سے نجات قرار دیا گیا ہے۔ یہ اور اس طرح کے کئی فضائل ومناقب رمضان المبارک اور اس کے روزہ کے سلسلے میں وارد ہوئے ہیں۔ الله تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی قدر ومنزلت پہچاننے اور اس مبارک مہینے میں اعمال صالحہ کے اہتمام کی توفیق عطافرمائے۔ وما توفیقي إلا بالله، علیہ توکلت وإلیہ أنیب․