سردی میں تازہ مچھلی کھائیے

سردی میں تازہ مچھلی کھائیے

حکیم حارث نسیم سوہدروی

موسم ِ سرما میں سردی سے محفوظ رہنے کے لیے لوگ طرح طرح کے خشک میوے، خوش ذائقہ کھانے اور مچھلی زیادہ کھاتے ہیں۔ مچھلی سردی میں بڑی رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ ہمارے ہاں مچھلی کی جو اقسام دست یاب ہیں: ان میں بام، رہو، ٹراؤٹ، کند، سرمئی، پاپلیٹ، سنگھاڑا، سلور اور تھیلہ عام ہیں۔ مچھلی کی تمام اقسام فائدہ مند ہیں۔ ہمیں موسم سرما میں،خصوصاً ایسے مہینے جن میں لفظ ”ر“ آتا ہے، یعنی ستمبر سے اپریل تک مچھلی خوب کھانی چاہیے، البتہ مئی تا اگست اس کا کھانا ترک کر دینا چاہیے۔ مچھلی میں پوٹاشیئم، فولاد، آیوڈین، لحمیہ (پروٹین)، حیاتین الف اور د(وٹامنز اے اور ڈی)، سیلینئیم، فاسفورس او رمیگنیزئیم پائے جاتے ہیں۔ اس میں لحمیہ 60 فی صد، چکنائی10 فی صد، حیاتین الف50 فی صد، سیلینئیم67 فی صد، فاسفورس33 فی صد اور میگنیزیئم16 فی صد ہوتا ہے۔ مچھلی کے غذائی اجزا سے اس کی افادیت کا اندازہ ہو جاتا ہے، اس لیے ہمیں ستمبر تا اپریل ہفتے میں دو تین بار ضرور کھانا چاہیے، تاکہ اس کے گوشت سے فوائد حاصل کیے جاسکیں۔ مچھلی ہمیشہ تازہ کھانی چاہیے۔ باسی مچھلی کا گوشت کھانے سے صحت پر خراب اثرات پڑتے ہیں۔ تازہ مچھلی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اس کی آنکھوں میں چمک ہوتی ہے۔اگر اس کے جسم کو انگوٹھے سے دبانے پر گڑھا پڑ جائے تو مچھلی تازہ نہیں ہے۔ مچھلی خریدنے کے بعد آپ اس کو نمک لیموں اور اجوائن لگا کر رکھ دیں۔ جب سارا پانی نکل جائے تو اس کو مسالا لگا کر چند گھنٹوں کے لیے ریفریچریٹر میں رکھ دیں، تاکہ مسالا خوب اچھی طرح اس کے گوشت میں جذب ہو جائے۔ اس طرح مچھلی کا گوشت بہت مزے دار ہو جائے گا اور کھانے کا لطف دوبالا ہو جائے گا۔ مچھلی میں بہت کم حرارے(کیلوریز) ہوتے ہیں، اس لیے سب لوگ اسے کھا سکتے ہیں۔

ماہرین ِ صحت کے مطابق ہفتے میں دو تین بار مچھلی کھانے والا فرد حملہٴ قلب سے محفوظ رہتا ہے، اس لیے کہ اس میں اومیگا۔3 چربیلا تیزاب(فیٹی ایسڈ) ہوتا ہے، جو حملہٴ قلب کا خطرہ کم کرنے میں بہت معاون ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو افراد مچھلی کا گوشت زیادہ کھاتے ہیں، ان میں چوں کہ اومیگا3 کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا وہ قلب کی بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔

امریکی تحقیق کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ کاڈ(COD) مچھلی کے جگر کا تیل جوڑوں کا درد وورم دُور کرنے کے علاوہ ہڈیوں، پھیپڑوں اور شریانوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو چکا ہے۔ اس میں حیاتین الف اورد زیادہ ہوتی ہیں۔ مچھلی کھانے والے افراد کی جِلد صحت مند ہوتی ہے، وہ نزلہ زکام سے محفوظ رہتے ہیں اور اُن کی ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔ خواتین کے لیے مچھلی کا گوشت بہت مفید ہے۔ نسوانی امراض ، مثلاً زچگی کے بعد ٹانگوں او رکمر میں درد وتکلیف وغیرہ مچھلی کھانے سے جاتے رہتے ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ ہفتے میں دو تین بار مچھلی ضرو رکھائیں، اس طرح وہ دل کے امراض سے بھی بچی رہیں گی۔

مچھلی کے فائدے

ؤ مچھلی کا گوشت دماغ اور یادداشت کے لیے بہت مفید ہے، اس لیے سردی کے موسم میں بچوں کو ضرو رکھلائیں۔ؤمچھلی قلب کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ امراض ِ قلب کے مریضوں کو مچھلی ضرورکھانی چاہیے۔ؤ مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے او رنسیان کے مرض (الزائمر) کو دور کرتی ہے۔ مچھلی ذہنی دباؤ ( اسٹریس) سے نجات دلاتی ہے۔ؤ مچھلی کھانے والے افراد ذیابیطس کے مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔ؤ مچھلی کا گوشت کھانے سے خون نہیں جمتا ۔ؤمچھلی بلڈ پریشر اور سرطان سے بچاتی ہے۔ؤمچھلی کا گوشت بالوں کی حفاظت کرتا اور وزن کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ؤ مچھلی مردانہ طاقت میں اضافہ کرتی ہے۔ؤمچھلی کا گوشت خون میں روانی کو قائم رکھتا ہے۔ؤ مچھلی خون میں چربی کو کم کرتی ہے۔ؤمچھلی کا تیل نزلے زکام سے محفوظ رکھتا ہے۔ؤمچھلی کا تیل فربہی سے بچاتا ہے اور وزن نہیں بڑھنے دیتا۔ؤمچھلی کے تیل سے سانس کی نالیاں صاف رہتی ہیں۔

غرض مچھلی نعمت خدا وندی ہے۔ اس کی غذائی اور طبی افادیت کے پیش ِ نظر ہر فرد کو اپنی حیثیت کے مطابق مچھلی کھا کر بھرپور فائدہ حاصل کرنا چاہیے۔