رمضان المبارک میں ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ پورے روزے رکھے اور اللہ کی عبادت کرے، لیکن امراضِ قلب کے بہت سے مریضوں کی یہ خواہش ان کے دل میں ہی رہ جاتی ہے، اس لیے کہ عارضہٴ قلب سمیت کئی امراض ایسے ہیں، جن میں روزہ رکھنا مریض کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ دل کے ہر مریض کی نوعیت اور کیفیت چوں کہ مختلف ہوتی ہے، اس لیے معالج چند مریضوں کو روزہ رکھنے کی اجازت دے دیتے ہیں، جب کہ چند کو منع کردیتے ہیں۔ معالج اس بات کا بہتر فیصلہ کرسکتا ہے کہ انھیں روزہ رکھنا چاہیے یا نہیں۔اگر معالج روزہ چھوڑ دینے کا مشورہ دے تو مریض کو چاہیے کہ اس پر عمل کرے، اس لیے کہ بے احتیاطی اس کے لیے بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
روزہ رکھیں یا نہیں؟
ہائی بلڈ پریشر کے ایسے مریض جو ادویہ باقاعدگی سے کھاتے ہوں اور ان کا بلڈ پریشر نارمل رہتا ہو، وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بلڈ پریشر کی ایسی دوائیں دستیاب ہیں، جن کا اثر ۱۲ سے ۲۴ گھنٹوں تک رہتا ہے۔ وہ مریض جن کا بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہو، انھیں روزہ رکھنے سے پرہیز کرنا چاہیے یا معالج سے مشورہ کرلینا چاہیے۔ جن لوگوں کا بلڈ پریشر اکثر کم رہتا ہو، وہ بھی معالج کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھیں۔
ایسے تمام مریض جو شدید قسم کے دل کے درد (انجائنا) میں مبتلا ہوں ، ان کے لیے بھی روزہ نہ رکھنا بہتر ہے۔ جن لوگوں کا بائی پاس کا آپریشن ہوا ہو، وہ اس وقت تک روزہ نہ رکھیں، جب تک ان کے زخم مکمل طور پر ٹھیک نہ ہو جائیں اور معالج سے اجازت مل جائے۔ دل کے بعض امراض میں مریض کو پیشاب آور ادویہ دی جاتی ہیں۔ ایسے مریض بھی ڈاکٹر کے مشورے سے روز رکھ سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
دل کے مریض سحری اور افطار میں مندرجہ ذیل باتوں کا ضرور خیال رکھیں۔ اس طرح انھیں روزوں کے نہ صرف روحانی فوائد حاصل ہوں گے، بلکہ بیماری کے حوالے سے کسی پیچیدگی کے سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ دل کے کچھ مریضوں کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ سحری اور افطار میں ایسی اشیا کھائیں،جن میں نمک کم سے کم شامل کیا گیا ہو۔ اگر ممکن ہو تو نمک سے مکمل پرہیز کریں۔ قلب کے مریضوں کو عام طور پر ذیابیطس کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے، اس لیے انھیں چاہیے کہ چائے اور کولا مشروبات کے بجائے سادہ پانی اور پھلوں کا رس پییں۔
افطار میں تازہ پھلوں کو ترجیح دیں اور اس کے بعد پندرہ بیس منٹ چہل قدمی کریں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کھانے میں اعتدال ضرور رکھیں۔ وہ افراد خاص طور پر احتیاط سے کام لیں، جن کو دل کا دورہ پڑچکا ہو۔ کم بلڈ پریشر کے حامل افراد بھی اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں اور اپنے معالج سے وقتاً فوقتاً رابطے میں رہیں۔
دل کے مریض اگر روزے رکھ رہے ہوں تو انھیں چاہیے کہ اپنے معالج کے مشورے سے ادویہ کے اوقات سحری اور افطار میں اس طرح ترتیب دیں کہ دوا میں ناغہ نہ ہو۔ دل کا دھڑکنے میں ہی انسانی زندگی کی بقا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ اپنے دل کا خاص خیال رکھیں۔ ہمارے ملک میں غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی کی وجہ سے دل کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں، لہٰذا ہمیں اپنے طرزِ زندگی کو تبدیل کرنا چاہیے اوردرج بالا باتوں پر عمل کر کے صحت مند زندگی گزارنی چاہیے، اس لیے کہ زندگی کا لطف وکیف اچھی صحت سے جڑا ہوا ہے۔ چٹ پٹی، مسالے دار، بازاری غذائیں کھانے کے شوقین افراد دل کے امراض میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔ بعض افراد تو صحت یابی کے بعد تمام احتیاطوں کو نظر انداز کر کے پھر چٹ پٹی بازاری غذائیں کھانے لگتے ہیں اور زندگی اور موت کی کش مکش میں مبتلا ہوجاتے ہیں:
دل خوں بستہ سے کل رات پھر لہو ٹپکا
ہم تو سمجھے تھے کہ میر یہ آزار گیا