ماہِ رمضان المبارک اس مرتبہ بھی موسم گرما میں اپنے نور کی کرنیں بکھیر رہا ہے۔ رمضان کے آتے ہی دستر خوان انواع واقسام کے کھانوں سے سج جاتاہے، جس سے اس کی رونق میں اضافہ ہوتا ہے۔ چاہے سحری ہو یا افطار ، دسترخوان پر ہر قسم کی نعمت موجود ہوتی ہے، خصوصاً افطار کے وقت بہت خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ سموسے، پکوڑے، دہی بڑے اور دیگر اشیا دستر خوان کی زینت بنتی ہیں۔ اسی طرح سحری میں بھی روغنی او رمرچ مسالے دار کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ رمضان المبارک میں خواتین کی ایک اہم ذمے داری سحری وافطار کا اہتمام کرنا ہوتا ہے۔
سحری ہو یا افطار، گھر والوں کا مطالبہ بھی زوروں پر ہوتا ہے کہ ان کی پسند کی نت نئی چیزیں تیار کی جائیں۔ ایسے میں سب کی پسند ناپسند کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے، تاکہ گھر کا ہر فرد خوشی اور رغبت سے آپ کے محنت سے تیار کیے گئے پکوان کھا سکے، تاہم یہ روغنی غذائیں ہمارے لیے صحت کے کئی مسائل پیدا کر دیتی ہیں۔ سب سے پہلے تو رمضان المبارک کی حقیقی روح کو سمجھنا ضروری ہے۔ روزے میں طاقت وتوانائی والی اشیا کھانی چاہییں۔ اس کے لیے ہمیں ہلکی پھلکی اور غذائیت سے بھرپور سحر وافطار کااہتمام کرنا ہو گا، جس سے ہمیں جسمانی اور روحانی صحت کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت الله رب العزت کو راضی کرنے کے لیے بھی میسر آجائے، لیکن اگر ہم رمضان میں اپنے معمولات کو دیکھیں تو ہم مضر صحت اور کولیسٹرول سے بھرپور غذائیں کھاتے نظر آتے ہیں، جن سے ہماری صحت کو نقصان پہنچتا ہے۔
روغنی ، تلی ہوئی اور تیز مرچ مسالوں والی غذاؤں کا سحری اور افطار میں حد سے زیادہ کھانا، مصنوعی میٹھے کی زیادتی اور چینی ملے مشروبات کا کثرت سے پینا، ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ آرام اورسستی وکاہلی، یہ سب مل کر صحت او رجسمانی ساخت کو مکمل طور پر برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، حال آنکہ روزوں کی برکت اور عبادت کی کثرت سے اس ماہِ مبارک میں الله رب العزت نے ہمارے لیے ایک مکمل تربیتی پروگرام رکھا ہے۔ اگر ہم ان اصولوں کو مد ِ نظر رکھ کر اس ماہ ِ رحمت کو گزاریں تو ہم اپنے جسم کے اندر موجود زہریلے مادوں کو قابوں میں کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کو بحال کرکے روحانیت کی دولت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔
عموماً رمضان کی آمد سے پہلے ہی خواتین کھانے پینے کا سامان خرید لیتی ہیں۔ یہ ایک اچھی بات ہے، تاکہ گرمی میں با ربار خریداری کے لیے بازار جانا نہ پڑے۔ اپنی خریداری میں اس بات کا خیال رکھیں کہ غذائیں صحت بخش اور غذائیت سے بھرپور ہوں۔ مضر صحت اشیا چاہے جتنی بھی ذائقے دار ہوں ، خریدنے سے گریز کریں۔ بازار کی تیار شدہ اشیا کے بجائے گھر پر تیار کی جانے والی غذاؤں کو ترجیح دیں کہ یہ غذائیت سے بھرپور ہونے کے باعث صحت کے لیے بہت مفید بھی ثابت ہوتی ہیں۔
بعض اوقات تو رمضان کے بعد لوگوں کا وزن بھی کافی بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ روغنی اور تلی ہوئی اشیا کا کثرت سے کھانا او رمصنوعی میٹھے اور رنگ برنگے مشروبات زیادہ پینا ہے، جس کی وجہ سے روزوں کی مشقت سے روحانی او رجسمانی صحت حاصل کرنے کے بجائے ہم مزید کسل مندی اور سستی کا شکار نظر آتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رمضان میں سحری اور افطار میں اپنے دسترخوان کو کن غذاؤں سے سجائیں؟ اس سلسلے میں ہم یہاں ان اشیا کا ذکر کر رہے ہیں، جو صحت بخش اور غذائیت سے بھرپور بھی ہیں۔
سحری اور افطار میں اعتدال رکھیں، متوازن غذائیں کھائیں، جس میں گوشت، مچھلی ، مرغی ، دالیں، سبزیاں اور پھل شامل ہوں۔ گرمی کی شدت اور روزں کی سختی کی بنا پر اس ماہ ِ مبارک میں زیادہ سے زیادہ خالص پھلوں کے مشروبات اور غذائیت سے بھرپور ہلکے پھلکے کھانے کھائیں۔ پھلوں کے تازہ رس صحت کے لیے بہترین ہیں، اگر آپ سحری میں ایک گلاس تازہ رس پی لیں تو اس سے نہ صرف آپ کی صحت وتوانائی برقرار رہے گی، بلکہ آپ پورا دن چاق چوبند اور ہلکا پھلکا محسوس کریں گے، پھلوں کے رس کے ساتھ غذائیت سے بھرپور دلیایا جَو کا دلیا بھی مفید ثابت ہوتا ہے، خاص طور پر بزرگ افراد کے لیے۔ اس طرح کی سحری سے آپ کا وزن بھی قابو میں رہے گا اور اس کے نتیجے میں توانائی کی بحالی بھی قدرے مستحکم رہے گی۔ سحری میں روغنی اشیا کھانے سیطبیعت بوجھل رہتی ہے۔ اس طرح افطار میں تازہ رس کے ساتھ مختلف پھلوں کے ملک شیک سے بھی لطف لیا جاسکتا ہے، جو مصنوعی شربتوں سے بہتر ہیں۔ ساتھ ہی پھلوں یا چنے کی چاٹ یا میٹھے میں کارن فلیکس،پھینی، جو کا میٹھا دلیا بھی مفید ثابت ہوتا ہے، فروٹ ٹرائفل کھانے سے نہ صرف آپ کی سارے دن کی تھکن دور ہو جائے گی، بلکہ آپ کو مزید عبادات کے لیے توانائی بھی ملے گی۔ تلی ہوئی اشیا اور روغنی کھانے ایسی کسل مندی پیدا کرتے ہیں کہ افطار کے بعد طبیعت میں عجیب بوجھل پن اور اپھارے کا احساس کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں چھوڑتا او راس طرح خواتین گھریلو کاموں کے بھی قابل نہیں رہتیں۔
عموماً ہوتا یوں ہے کہ خواتین تلنے والی اشیا کو بہت زیادہ مقدار میں تیار کرکے فریزر میں محفوظ کر لیتی ہیں، تاکہ افطار میں زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جاسکے، مثلاً سموسے، رول، کباب وغیرہ۔ پھر ان کے ساتھ پکوڑے، پھلکیاں اور دہی بڑے وغیرہ تو عین وقت پر تیار کیے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی سحر ی کے لیے بھی زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے۔ روغنی کھانوں کے بغیر تو بیش تر گھروں میں سحری اَدھوری تصور کی جاتی ہے، یوں خاتون خانہ تو اس ماہ مبارک میں باورچی خانے کی ہو کر رہ جاتی ہیں، کیوں کہ ان تمام چیزوں کا اہتمام انہی کو کرنا پڑتا ہے، جس سے وہ نہ صرف جسمانی، بلکہ اعصابی طور پر بھی تھکن کا شکار ہو جاتی ہیں اور پھر صحت پر بھی ان کھانوں کا مثبت کے بجائے منفی اثر ہوتا ہے۔
اچھی اور ہلکی پھلکی غذا نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے، بلکہ عبادت میں بھی توانائی بحال رہتی ہے۔ رمضان میں توانائی سے بھرپور غذائی پروگرام پر عمل کرکے قابل ِ رشک جسمانی صحت حاصل کی سکتی ہے، ضرورت صرف مستقل مزاجی کی ہے۔ پھلوں میں قدرتی مٹھاس اور ذائقہ پایا جاتا ہے،جو ہمارے جسم کے لیے بے انتہا مفید ہے۔ پھل جزوبدن بن کر ہمارے اندر توانائی پیدا کرتے ہیں۔ خواتین اس بار اپنی غذا کے پروگرام پر کام یابی سے عمل پیرا ہونے کا عہد کریں، تاکہ رمضان المباک کی روح کو پانے کے لیے خوب دل لگا کر یکسوئی کے ساتھ عبادت کر سکیں ۔