گناہ ایک سنگین ومہلک ترین روحانی مرض ہے۔ الله کی نافرمانی اورگناہ وہ مضر شے ہے جس سے انسان کے قلب میں زنگ لگ جاتا ہے اورقلب سیاہ ہو جاتا ہے، اس کا بہترین علاج توبہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ انسان خطا ونسیان کا پتلا ہے، غلطی او رگناہ کرنا اس کی جبلت میں داخل ہے، مگر بہترین گناہ گار وہ ہے جو اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہائے اور اپنے کیے پر الله تعالیٰ سے رجوع کرے، معافی مانگے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کرے۔
توبہ کیا ہے؟
تین چیزوں کے مجموعہ کا نام توبہ ہے، ایک یہ کہ جو گناہ سرزد ہو جائے اس پر دل سے ندامت وشرمندگی اور پشیمانی ہو۔ دوسرے یہ کہ جو گناہ ہو اس کو فوراً چھوڑ دے۔ تیسرے یہ کہ آئندہ گناہ نہ کرنے کاعزم مصمم (پکا ارادہ)ہو، ان ہی تین چیزوں کے مکمل ہونے پر توبہ تکمیل کو پہنچتی ہے۔ قرآن وحدیث میں توبہ کرنے والوں کے لیے خو ش خبری اور بشارت دی گئی اور الله تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو پسندیدگی او رمحبوبیت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
گناہوں کی تلافی کا طریقہ
توبہ کی یہ صفت انسان کو کام یابی کے بلند مدارج تک پہنچاتی ہے، اسی سے دل کا سیاہ دھبہ دور ہوسکتا ہے، اس توبہ ہی سے بڑے بڑے گناہ گار اورمایوس لوگ منزل مراد سے ہم کنار ہوتے ہیں، کتنے بڑے بڑے گناہ گاروں نے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں عرض حال کیا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان کی مایوسی دور کرکے انہیں حوصلہ بخشا اور خوش خبری دی۔
ایک مرتبہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اے الله تعالیٰ کے رسول ! میں نے اتنے او رایسے گناہ اپنی زندگی میں کیے ہیں کہ اگر ان گناہوں کو دنیا کے تمام انسانوں پر تقسیم کر دیا جائے تو سب جہنم میں چلے جائیں، الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم ! کیا ان گناہوں کی تلافی کا کوئی طریقہ ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کو اپنا ایمان تازہ کرنے اورالله کی طرف رجوع ہونے کی تلقین فرمائی، تو اس شخص کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ رہا۔
انسان کے اعمال بد کی سیاہی
ترمذی شریف کی ایک روایت میں ہے: حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے، پھر اگر وہ اس گناہ سے باز آجاتا ہے او رمعافی مانگ لیتا ہے تو یہ سیاہ دھبہ مٹا دیا جاتا ہے، لیکن اگر وہ اس گناہ کا اعادہ کرتا ہے تو سیاہ دھبہ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
توبہ واستغفار کی کثرت
بحیثیت مسلمان مومن بندوں کو کثرت توبہ واستغفار کے ذریعہ اپنے دلوں سے معصیت کے زنگ کو زائل کرتے رہنا چاہیے، احتساب کی کیفیت کے ساتھ اخلاق وکردار کا برابر جائزہ لیتے رہنا چاہیے، تاکہ وہ دنیا وآخرت کی فلاح وکام یابی سے ہم کنار ہو سکیں، کیوں کہ توبہ کا دروازہ ابھی کھلا ہوا ہے اور الله تعالیٰ کا ہاتھ بخشش کے لیے پھیلا ہوا ہے۔ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:” اے ایمان والو! الله کی طرف سب مل کر توبہ کرو، شاید کہ تم فلاح پاؤ۔“ (سورہٴ نور:31)
حدیث شریف میں آیا ہے: حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله تعالیٰ اپنا ہاتھ رات کو پھیلاتا ہے، تاکہ دن کا گناہ گار توبہ کرے اور اپنا ہاتھ دن کو پھیلاتا ہے، تاکہ رات کا گناہ گار توبہ کر لے، یہاں تک کہ سورج اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکلے( یعنی قیامت کا دن آجائے)۔ ( مسلم)
توبہ کی خیروبرکت
حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص استغفار میں پابندی کرے گا تو الله تعالیٰ اس کی ہر تنگی کو دور کر دے گا او رہر غم سے خلاصی دے گا اور اس کو روزی ایسی جگہ سے دے گا کہ جہاں سے اس کو خیال بھی نہ ہو گا ۔ (ابوداؤد)
حضرت بلال بن یسار بن زید رضی الله عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ”استغفر الله الذی لا الٰہ الا ھو الحی القیوم واتوب الیہ“ پڑھا تو اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے، چاہے وہ جنگ سے بھاگ کر آیا ہو۔ (ابوداؤد، ترمذی)
توبہ و استغفار کی بہترین دعا
حضرت شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”اے الله! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی مالک ومعبود نہیں، تونے ہی مجھے پیدا فرمایا اور وجود بخشا، میں تیرا بندہ ہوں اورجہاں تک مجھ عاجز وناتواں سے ہو سکے گا تیرے کیے ہوئے (ایمانی) عہدومیثاق کے وعدے پر قائم رہوں گا، تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے عمل وکردار کے شر سے، میں اقرار کرتا ہوں کہ تونے مجھے نعمتوں سے نوازا اور اعتراف کرتا ہوں کہ میں نے نافرمانیاں کیں او رگناہ کیے، اے مالک ومولا! تو مجھے معاف کر دے اور میرے گناہ بخش دے، تیرے سوا گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں۔“ جس بندے نے اخلاص کے ساتھ اور دل کے یقین کے ساتھ دن کے کسی حصہ میں الله تعالیٰ کے حضور میں یہ عرض کیا اور اسی دن رات شروع ہونے سے پہلے اس کو موت آگئی تو بلاشبہ جنت میں جائے گا۔ (بخاری)
دنیاوی مضرت سے حفاظت کے لیے دعا
حضرت عبدالله بن حبیب رضی الله عنہ سے روایت ہے: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: شام اور صبح کو ( یعنی دن شروع ہونے او ررات شروع ہونے پر ) تم ﴿قل ھو الله احد﴾(سورہٴ اخلاص) اور معوذتین (سورہٴ ناس ، سورہ فلق) تین بار پڑھ لیا کرو، ہر چیز کے لیے تمہارے لیے یہ کافی ہو گی۔ (ابوداؤد، ترمذی)
حضرت عثمان رضی الله عنہ سے روایت ہے: رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہر دن کی صبح اور ہررات کی شام کو تین مرتبہ یہ دعا پڑھ لیا کرے تو اس کو کوئی مضرت نہیں پہنچے گی اور کسی حادثے سے دو چار نہیں ہوگا: ”بسم الله الذی لا یضر مع اسمہ شیء فی الارض ولا فی السماءِ، وھو السمیع العلیم“ اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ (ترمذی)
الله رب العالمین ہر قسم کے منکرات وفواحش، شرور وفتن اور معاصی وگناہوں سے بچنے اور کثرت سے توبہ واستغفار کرنے کی توفیق دے او رایسے اعمال صالحہ اختیار کرنے کی سعادت عطا فرمائے، جو دنیا وآخرت میں فلاح ونجات کا سبب بن سکیں۔