اسلام میں مسجد کی بہت زیادہ اہمیت وفضیلت ہے اور اسے مرکز کی حیثیت حاصل ہے، اسلام کی نشرواشاعت، تبلیغ وتعلیم، جہاد فی سبیل الله کی تیاری ، غزوات وسرایا کی روانگی مسجد نبوی سے ہوا کرتے تھے، وفود کی آمد کا سلسلہ بھی مسجد نبوی میں ہوتا تھا، اسلام کی تعمیر وترقی، لوگوں کے اعمال وقلوب کی اصلاح اور اس دنیا کے خالق حقیقی سے مخلوق کا رشتہ جوڑنے کے لیے مسجد نبوی ہی استعمال ہوتی تھی، غرض وہ خانقاہ بھی تھی اور تعلیم گاہ بھی، عدالت بھی تھی او رجہاد کی تیاری کا مرکز بھی، اسلام کے تمام شعبے مسجد نبوی سے مربوط تھے۔
قرآن مجید میں ایک جگہ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :﴿وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّہِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّہِ أَحَدًا﴾ ”اور یہ مسجدیں الله کی یاد کے واسطے ہیں، سو مت پکارو الله کے ساتھ کسی کو“ ایک اور آیت میں اہل ہدایت کے متعلق ارشاد ہے کہ :﴿فی بُیُوتٍ أَذِنَ اللَّہُ أَن تُرْفَعَ وَیُذْکَرَ فِیہَا اسْمُہُ﴾ یعنی ”وہ ایسے گھروں میں (جاکر عبادت کرتے) ہیں جن کی نسبت الله تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ان کا ادب کیا جائے او ران میں الله کا نام لیا جائے۔“
حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کسی شخص کو مسجد کی خبر گیری کرتے ہوئے یکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو، اس لیے کہ الله تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿ إِنَّمَا یَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّہِ مَنْ آمَنَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ﴾ یعنی”الله تعالی کی مسجدوں کو وہی شخص آباد کرتا ہے جو الله تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لایا ہو۔“ (ترمذی، ابن ماجہ)
حضرت ابودرداء رضی الله عنہ نے اپنے صاحب زادہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:” میرے بیٹے مسجد تمہارا گھر ہوناچاہیے، کیوں کہ میں نے سرور کائنات صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجدیں پرہیز گاروں کا گھر ہیں، لہٰذا جس کا گھر مسجد ہو الله تعالیٰ اس کی راحت ورحمت کا او رپل صراط سے جنت کی طرف اس کے گزرنے کا ضامن ہوتا ہے۔“(کشف الاستار)
یہ اور ان کے علاوہ دیگر احادیث وروایات سے مسجد کی اہمیت وفضیلت اور اس کے مقام ومرتبے پر روشنی پڑتی ہے۔ مسجد مسلمان معاشرے کی انتہائی اہم اور بڑی ضرورت ہے، اس میں اسلام کی سب سے اہم عبادت نماز دن میں پانچ مرتبہ ادا کی جاتی ہے، اس میں مسلمانوں کی دینی تعلیم وتربیت کا انتظام ہوتا ہے، اس کے ذریعے مسلمان ایک دوسرے سے مربوط اور ہم آہنگ رہتے ہیں اور دین اسلام سے ان کی وابستگی مستحکم رہتی ہے۔ مسلمان سلاطین نے بھی ہر دور اور ہر علاقے میں بڑی بڑی مساجد تعمیر کرانے کا اہتمام کیا ہے اور ہمارے خطے برصغیر پاک وہند میں بھی کئی مساجد مسلمان سلاطین کی یاد گار کے حوالے سے آج بھی مشہور ومعروف ہیں۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اسے کلمہ لا إلہ الا الله کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا،جس کا مقصد اسلام کے نظام عدل وانصاف کا نفاذ، مسلمانوں کی فلاح وبہود کی کوشش اور شعائر اسلامی کی حفاظت وتحفظ تھا، لیکن جب سے یہ وجود میں آیا ہے یہود ونصاری اور ہنود اپنے آلہ کاروں اور نمک خواروں کو استعمال کرکے مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے اس مملکت خداداد کو اپنے مقاصد سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پرسازشیں کرتے رہتے ہیں، ہمارے ملک کی سیکولر لابی کا تعاون ان کو حاصل ہوتا ہے، یہ اوچھے ہتھکنڈے ہر دور میں رہے ہیں لیکن پاکستان کی موجودہ حکومت اس حوالے سے تمام حدود کو عبور کرتی ہوئی نظر آرہی ہے، نوبت بایں جارسید کہ یہاں کی اعلی عدالتیں مساجد کو گرانے کے لیے حکم نامے جاری کر رہی ہیں، مدینہ مسجد طارق روڈ کراچی کا واقعہ اسی سلسلے کی کڑی ہے، ایک مسجد کو بنے ہوئے چالیس سال کا عرصہ گزر چکا ہے، وہ حکومت کی زمین پر بھی نہیں ہے، بلکہ سوسائٹی کی جگہ پر ہے اور سوسائٹی نے مسجد کے لیے اجازت نامہ بھی دیا ہے اور تمام سوسائٹی او رمارکیٹ کے لوگ اور مقام آبادی بھی یہی کہتی ہے کہ ہمیں مسجد چاہیے پارک نہیں، لیکن اس کے باوجود عدالت کے معززجج مسجد گرانے پر مصر ہیں۔ الله تعالیٰ اس ملک کو نیک ،صالح اور باصلاحیت قیادت اور بیوروکریسی عطافرمائے، جو اس ملک کی اور اسلام کی خیر خواہ ہو اور الله تعالیٰ اس مملکت خداداد پاکستان کو شروروفتن سے مامون ومحفوظ فرمائے۔ وما ذٰلک علی الله بعزیز․