الله تعالیٰ نے جب سے حضرت انسان کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا، اس وقت سے حق وباطل کے درمیان کش مکش کا سلسلہ جاری ہے۔ سب سے پہلے انسان اور الله تعالیٰ کے سب سے پہلے پیغمبر حضرت آدم علیہ السلام کے دنیا میں نزول و ورود کا پس منظر اور سبب بھی یہی کش مکش ہے۔ پھر ہر زمانے میں الله تعالیٰ کے پیغمبر آتے رہے او رحق وباطل کی کش مکش جاری رہی۔ آخر میں الله تعالیٰ کے آخری رسول اور پیغمبر حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے اور الله تعالیٰ کا پیام حضرت انسان کوپہنچایا اور اسے دنیا میں رہنے سہنے کا سلیقہ، اصول ضوابط اور احکام بتلائے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس کے لیے بہت زیادہ مصائب اور تکلیفیں جھیلیں اور بالآخر الله تعالیٰ کی مدد ونصرت سے جہالت کی تاریکی میں ڈوبے ہوئے معاشرے کو اعلیٰ انسانی اقدار سے روشناس کر ایا اور اسے امن وسکون ،پاکیزگی اور عفت وپاک دامنی عطا کی۔ اسلام نے انسان کو واقعی انسان بنایا ، عزت وناموس جیسے اعلیٰ جوہر کی قدر وقیمت بتائی او رانسان کی شرافت وعظمت میں اضافہ فرمایا۔ انسان کو عزت وعصمت اور حسب ونسب کی حفاظت، رشتہ داریوں کا احترام، عفت وپاک دامنی کے حصول اور بد کاری وبے راہ روی سے بچنے کی تلقین فرمائی، نفس اور شیطان کی دسیسہ کاریوں سے آگاہ کیا او رانسان کو اپنی وقعت وحیثیت او رمقام ومرتبہ سے آگاہ کیا، اسلام نے معاشرے کو امن و سکون اورطہارت و پاکیزگی کا گہوارہ بنانے کے لیے فحاشی وعریانی ،زنا وبدکاری اور دیگر جرائم کے سد باب کے لیے قوانین وضع کیے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان قوانین کا عملی نفاذ فرمایا۔ آپ صلی الله علیہ وسلم جب دنیا سے تشریف لے گئے تو معاشرہ دیگر خوبیوں کے ساتھ ساتھ اعلی انسانوں قدروں سے مالا مال تھا، عفت وپاک دامنی کا جوہر اس کی بنیادوں میں راسخ ہو چکا تھا۔ قرآن مجید نے ناپ تول میں کمی جیسے جرم کے ارتکاب کی وجہ سے جس طرح حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی مذمت کی تو اس سے کہیں بڑھ کر قوم لوط کی مذمت کی جو فحاشی وعریانی کی ایک قبیح حرکت میں مبتلا تھی ،جس کے نتیجے میں الله تعالیٰ کے غیظ وغضب اور قہر خداوندی کا شکار ہوئی۔
باطل نے ہر دور میں حق کی روشنی اور نور کو بجھانے اور اسے ختم کرنے کی کوشش کی ہے، اب جب کہ ایک طویل عرصہ سے دنیا پر مغرب کے یہود ونصاری کا تسلط ہے او راس نے پوری دنیا کو سخت آ ہنی شکنجوں میں جکڑا ہوا ہے، اس کی پوری کوشش رہی ہے کہ پوری ملت کفر کو ساتھ ملا کر اسلام کے نور کو بجھا دیا جائے، اسلامی احکام وقوانین کو نفاذ سے روک دیا جائے، اہل اسلام کو اسلامی تعلیمات سے دور اور نابلد رکھا جائے، پوری دنیا خصوصاً مسلم ممالک میں بے دینی، فحاشی وعریانی اور بے غیرتی وبے حیائی کو عام کر دیا جائے، مسلمانوں سے دینی غیرت وحمیت کا جنازہ نکال دیا جائے۔ اسی ایجنڈے کے تحت ہمارے وطن عزیز میں بھی ایک طویل عرصہ سے یہ کوششیں جاری ہیں او راس کے لیے مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے رہے ہیں او رکیے جارہے ہیں۔ اس وقت پاکستان کی اسمبلی سے ”ٹرانس جینڈر ایکٹ“ کا پاس ہونا اور”جوائے لینڈ“ نامی فلم پر پابندی کا اٹھنا بھی اسی کا حصہ ہے۔ الله تعالیٰ اس اُمت کی حالت پر رحم فرمائے، اہل اسلام کو ہدایت اور صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، کفار کو مغلوب ومقہور فرمائے اور ان کی سازشوں کو ناکام ونامراد۔ آمین یارب العلمین!
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی