گیارہویں کادودھ پینے کا حکم

Darul Ifta mix

گیارہویں کا دودھ پینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ گیارہوں کا دود ھ پینا  کیسا ہے؟ اگر ان سے پوچھ لیا جائے،تو کہتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے نام پر دیا ہے،تو کیا اس کا پینا،یا اس نیت سے کہ اللہ کے نام پر دینا جائز ہے،یا نہیں ؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

گیارہویں کا دودھ یا کھانا وغیرہ بھیجنے والا غیراللہ کو نفع و نقصان کا مالک سمجھتا ہے،لہذا اس کا یہ فعل شرک ہے،اور کھانا حرام ہے،اس کا قبول کرنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں،لقولہ تعالیٰ: قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا . جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نفع و نقصان کے مالک نہیں ،تو دوسرا کیا ہوسکتاہے،اور بعض لوگ حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کےلیے ایصال ثواب کرتےہیں،لیکن یہ بھی جائز نہیں،کیونکہ ایک تو اس قسم کے صدقات کےلیے تعیین وقت مستقل بدعت ہے،دوسری بات یہ ہے کہ بجائے شیخ کے اپنے والدین یا عزیز و اقارب بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کیوں ایصال ثواب نہیں کرتے ؟ اگرچہ اس قسم کے لوگ بظاہر تو ایصال ثواب کا نام لیتے ہیں،لیکن ان کے اعمال اس پر دلالت کرتے ہیں کہ دل میں کچھ اور ہے،لہذا ایسا کھانا لینے سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کی جائے ،تاکہ بدعت کی اشاعت اور تائید کا گناہ نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 10/69