گیارہویں کو قربانی کی مثل سمجھنا

Darul Ifta mix

گیارہویں کو قربانی کی مثل سمجھنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی گیارہوں کرتا ہے،پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی  رحمہ اللہ کے نام  کی ،دوسرا  آدمی اس کو کہتا ہے،کہ یہ ناجائز ہے،کیونکہ صرف اللہ کے نام کی خیرات کرنی چاہیے،گیارہویں کرنے والا آدمی کہتا ہے کہ قربانی جب کی جاتی ہےعید الاضحیٰ کے موقع  پر وہ بھی تو اسی طرح کرتے ہیں کہ میں اباجی کے نام کی قربانی کرتا ہوں،یا امی جان کے نام کی ،تو اس میں اور گیارہویں میں کیا فرق ہے؟ جب قربانی کسی کے نام کی ہوسکتی ہے،تو گیارہویں کیوں پیر صاحب کے نام کی نہیں ہوسکتی،مہربانی فرماکر وضاحت فرمائیں۔

جواب

مذکورہ صورت میں گیارہوں کو قربانی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے،کیوں کہ گیارہویں میں غیراللہ یعنی شیخ عبدالقادر جیلانی رح کے نام پر نذر و نیاز کے لیے سب کچھ ہوتاہے،جبکہ قربانی میں قربانی اللہ تعالیٰ کے نام کی ہوتی ہے،صرف اس کا ثواب فلاں کو یعنی کسی خاص شخص کو پہنچایا جاتا ہے،وہ غیراللہ کے نام کی نذر ونیاز نہیں ہوتی،اس لیے گیارہویں کو علماء نے بالاجماع ناجائز کہا ہے،کیونکہ نذر ونیاز عبادت ہے،جوکہ غیراللہ کے لیے جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 15/58