گاہک کو بڑھانے کی خاطر ناجائز طریقے اختیار کرنے کاحکم

Darul Ifta mix

گاہک کو بڑھانے کی خاطر ناجائز طریقے اختیار کرنے کاحکم

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام، علمائے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں :
کہ ہمارے پڑوس میں ایک پرچون کی دکان ہے، اس دکان دار نے اس میں ٹی وی رکھا ہوا ہے اور وہ دکان دار دوکان میں اکثر اوقات ٹی وی چلاتا ہے، وہ دکان دار رات کے وقت اکثر ڈرامے وغیرہ چلاتا ہے او راگر کسی دن کرکٹ کا میچ ہو اس دن اس دکان میں لوگوں کا ایک ہجوم ہوتا ہے اور بہت سے لوگ کرکٹ دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

اب ٹی وی چلانے کے دوران دکان دار جو پیسے کماتا ہے یہ پیسے کمانا اس دکان دار کے لیے حرام ہوتے ہیں یا حلال ؟ یعنی دوکاندار کی آمدنی پر فرق پڑتا ہے یا نہیں؟ اسی طرح اور دکان دار جو اپنی دکانوں میں میوزک وغیرہ چلاتے ہیں یہ میوزک لوگوں کوبلانے، دکان میں لانے کے لیے چلاتے ہیں۔

لہٰذا قرآن اور احادیث کی روشنی میں اس کا کیا حکم ہے؟

جواب 

دکان دار نے کاروبار کے حجم اور گاہک کو بڑھانے کی خاطر جو طریقہ کار اختیار کیا ہے از روئے شریعت ناجائز اور قبیح فعل ہے ، اس کی وجہ سے لوگ گناہ اور ضیاع وقت میں مبتلا ہوہی جاتے ہیں او رمعاشرے میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے، لہٰذا جلد از جلد اس قبیح عمل سے اجتناب کیا جائے، تاکہ گناہ کے وبال سے محفوظ رہا جاسکے۔

دکان دار کی آمدنی ناجائز نہیں ہے، تاہم اس میں کراہت ضرور ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی